دبئی:پناہ گزینوں سے بھرے غزہ کے جنوبی شہر رفح پرحملے کے اسرائیلی منصوبے اور شہر اسرائیل کی زمینی فضائی اور سمندری اطراف سے کی جانے والی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے بعد یورپی یونین کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے زور دے کر کہا ہے کہ رفح پر اسرائیل کا فوری حملہ انسانی امداد کے بہاؤ کو روکنے اور تباہی کو مزید وسعت دینے کا باعث بنے گا۔
انہوں نے پیر کو ’ایکس‘ پلیٹ فارم کے ذریعے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو 1.7 ملین فلسطینیوں کو کسی نامعلوم منزل پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کے بارے میں کہا کہ یہ ایجنسی پناہ گزینوں کی بہبود اور بحالی کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے جو کسی اور کے لیے ناممکن ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر ملزم مجرم ثابت ہونے تک بے قصور ہے کیونکہ یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کیا جائے، جس میں ایجنسی کے ارکان کے خلاف حماس سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی الزامات کا حوالہ دیا گیا۔
نیٹو اور یورپی ممالک کے بارے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کے بارے میں بوریل نے کہا کہ امریکی انتخابی مہم میں پھیلائے جانے والے مضحکہ خیز خیالات پر کوئی تبصرہ “وقت کا ضیاع” ہو گا۔
یورپی انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بے گھر فلسطینیوں سے بھرے رفح شہر پر دھاوا بولنے کے اسرائیلی منصوبے کے بارے میں مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی خدشات بڑھ رہے ہیں۔
اسرائیل نے اس شہر پر زمینی، سمندری اور فضائی حملے تیز کر دیے، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
فلسطینی وزارت صحت نے آج سوموار کو بتایا کہ رفح پر اسرائیلی بمباری میں 100 سے زائد جاں بحق اور 230 کے زخمی ہوئے ہیں۔
جبکہ مرکزاطلاعات فلسطین نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ایک رپورٹ میں بتایا کہ مرنے والوں میں زیادہ تر بے گھر بچے اور خواتین ہیں اور اسرائیلی حملوں میں مختلف علاقوں میں دو مساجد اور متعدد گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بمباری میں درجنوں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔