غزہ:ذرائع نے العربیہ اور الحدث چینلز کو بتایا ہے کہ “غزہ میں امریکی شہریت رکھنے والے قیدیوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی سے” غزہ میں اسرائیل کے ساتھ تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیاری شروع کر دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حماس نے معاہدے پر عمل درآمد کی تیاری کے لیے قیدیوں کو گروپوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ “حماس نے بین الاقوامی اور امریکی ضمانتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی شرائط پر عمل کرنے کا پابند بنائیں”۔
ذرائع نے اشارہ کیا کہ “قیدیوں کی وصولی کے حوالے سے ثالثوں اور ریڈ کراس کے ساتھ رابطہ کاری شروع ہو گئی ہے۔”
اسی دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا کہ “حماس نے آخرکار تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کی ضرورت کو سمجھ لیا ہے”۔
انہوں نے کہا کہ “غزہ معاہدہ قیدیوں کی واپسی کو یقینی بنائے گا اور انسانی مصائب کو کم کرے گا”۔
انہوں نے کہا کہ “ہم ایک فلسطینی ریاست کے لیے راستہ بنانا چاہتے ہیں جو اسرائیل کے شانہ بشانہ رہے،” بلنکن نے مزید کہا کہ”غزہ کے لوگوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کرتے ہیں۔
بلنکن نے فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ “غزہ کی پٹی کے لیے ایک عبوری انتظامیہ تشکیل دیں اور فلسطینی اتھارٹی سے “غزہ کی انتظامیہ میں حصہ لینے” کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم حماس کو غزہ میں دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکیں گے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن “غزہ میں سیکورٹی فورسز کو تربیت دینے اور تیار کرنے کے لیے ایک اقدام” شروع کرے گا۔
غزہ معاہدے کی حتمی تفصیلات پر مذاکرات مثبت اور پیشرفت کی سطح پر پہنچنے کے ساتھ قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ سرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد غزہ کی تعمیر نو اور منظم کرنے کے لیے ایک منصوبہ پیش کر رہے ہیں۔
امریکی ایکسیس ویب سائٹ کے مطابق یہ منصوبہ مستقبل کے کردار میں فلسطینی اتھارٹی کو شامل کرنے پر مبنی ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ حقیقت بننے والا ہے۔
پیر کے روز بائیڈن نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ حقیقت بننے والا ہے۔ انہوں نے ایک تقریر میں مزید کہا کہ ثالث ایک معاہدے تک پہنچنے اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیزی سے کام کر رہے ہیں۔
اپنی طرف سے امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی کہ غزہ معاہدہ ہفتے کے آخر تک مکمل ہو سکتا ہے۔
معاہدے کی بقیہ تفصیلات کو مکمل کرنے اور معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دوحہ میں اجلاس جاری ہیں جن میں ٹرمپ اور بائیڈن کے ایلچی اور موساد اور شن بیٹ کے سربراہان نے شرکت کی ہے۔
اس بار واشنگٹن معاہدے کے حتمی مسودے کی شرائط کو تسلیم کرنے کے لیے اپنا سارا وزن اسرائیل اور حماس پرڈال رہا ہے۔ سفیروں کی موجودگی اس امریکی دباؤ کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کو مکمل کرنے کے لیے آج قطری دارالحکومت دوحہ میں اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ اس اجلاس میں امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف، موجودہ صدر بائیڈن کے ایلچی بریٹ میک گرک کے علاوہ موساد اور شن بیٹ کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔
لیکن اب سوال یہ ہے کہ: کیا معاہدے کے اعلان کی تاریخ کی کوئی توقعات ہیں؟
العربیہ اور الحدث ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اعلان آج بدھ کو کیا جا سکتا ہے، جبکہ امریکی صدر منتخب ٹرمپ کو توقع ہے کہ یہ “ہفتے کے آخر تک” مکمل ہو جائے گا۔
اس سے پہلے ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی ایک فہرست حوالے کی تھی جنہیں رہا کرنے کا ارادہ ر ہے مگر اس فہرست میں مروان برغوثی شامل نہیں تھے۔
العربیہ اور الحدث ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اس معاہدے کے حوالے سے عسکری قیادت سے مشاورت کر رہے ہیں۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ یہ معاہدہ چند دنوں میں طے پا سکتا ہے جبکہ ایک فلسطینی اہلکار نے کہا کہ دوحہ سے آنے والی اطلاعات “بہت امید افزا” ہیں اور فی الحال دونوں فریقوں کے درمیان خلیج کو کم کیا جا رہا ہے۔
العربیہ اور الحدث ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے پہلے مرحلے میں 42 دن کے لیے جنگ بندی شامل ہے۔ اس دوران حماس 33 قیدیوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں 30 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔ ہر اسرائیلی خاتون فوجی کے بدلے ان لوگوں کو بھی رہا کیا جا سکتا ہے جنہیں 2011 ءکے گیلاد شالیت معاہدے کے بعد دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔
دوسرے مرحلے میں اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی سے مکمل انخلاء کریں گی
العربیہ اور الحدث کے ذرائع نے کچھ نمایاں نکات کا انکشاف کیا، جن کی نمائندگی اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شمال اور مشرق میں دو کلومیٹر گہرائی میں بفر زون کی خواہش سے ہوتی ہے۔
اس کے برعکس العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اس معاہدے سے متعلق سکیورٹی مشاورت کریں گے اور اپنی حکومت کے ارکان سے کہا ہے کہ وہ غزہ سے رہا ہونے والے قیدیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیار رہیں۔ ہمارے نامہ نگار نے مزید کہا کہ نیتن یاہو آج قیدیوں کے چھ خاندانوں سے ملاقات کر کے انہیں معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔