تل ابیب:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے طویل عرصے سے اپنے خلاف جاری کرپشن الزامات کی بنیاد پر بنائے گئے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں ان کی اسرائیل کے لیے بنائی گئی سخت گیر سیکیورٹی پالیسوں کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
۔75 سالہ نیتن یاہو لگ بھگ چھ مرتبہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن چکے ہیں اور وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جنہیں اس عہدے پر ہوتے ہوئے کرپشن اور اس طرح کے دیگر الزامات کا سامنا ہے اور عدالتوں میں ان کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں۔
انہیں عدالتوں میں ایسے موقع پر اپنے حق میں گواہی دینے پر مجبور ہونا پڑا ہے جب اسرائیل غزہ میں عالمی برادری کی تمام تر کوششوں کے باوجود 14 ماہ سے جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور شام سمیت کئی دوسرے ملکوں کے ساتھ انہوں نے فوج کو جنگی پوزیشن میں رکھتے ہوئے جنگی کارروائیوں کے ارتکاب کو اپنی پالیسی بنا رکھا ہے۔ لبنان اور شام پر اسرائیلی بمباری کے واقعات ان دنوں بھی جاری ہیں۔
اسرائیلی عدالت نے جو نیتن ہاہو کے خلاف مقدمات کی سماعت کر رہی ہے پچھلے ہفتے حکم دیا تھا کہ نیتن یاہو اپنے خلاف 2019 سے عائد کردہ فرد جرم کے سلسلے میں ہفتہ میں 3 بار عدالت میں اپنا مؤقف پیش کریں گے۔ جس کی وجہ سے اسرائیلی رہنما کو عدالت سے صرف چند منٹ کے فاصلے پر وزارت دفاع میں کمرہ عدالت اور وار روم کے درمیان اس معاملے نے الجھا دیا ہے۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی میڈیا پر بھی تنقید کی اور کہا اس کا مؤقف نیتن یاہو کے حوالے سے بائیں بازو کے مؤقف کی طرح ہے اور یہ صحافی لوگ پچھلے کئی برسوں سے انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔ کیونکہ نیتن یاہو کی پالیسیاں ان کے بقول فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے دباؤ سے متصادم ہیں۔
نیتن یاہو نے تین رکنی عدالت کے سامنے یہ بھی کہا کہ میں عدالت کے سامنے جو سچ کہہ رہا ہوں ، اس کے لیے میں نے 8 سال انتظار کیا ہے اور مجھے ایسے وقت میں بلایا گیا ہے جب میں وزیراعظم ہوتے ہوئے اسرائیل کی 7 محاذوں پر جاری جنگ میں اسرائیل کی قیادت کر رہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ مجھے اس طرح بلانا میری ان 7 محاذوں پر جنگ کے متوازی کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے استغاثہ نے نیتن یاہو پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ایک ٹیلی کام کمپنی کو 18 ارب شیکل کی امداد دی ہے۔ جس کے بدلے میں کمپنی کے سابق چیئرمین نے اپنے زیر کنٹرول ویب سائٹ پر وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ کی مثبت کوریج کی۔
ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے ایک اخبار کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ جس کے بدلے میں انہوں نے اس اخبار کے مقابلے کے اخبار کو قانونی شعبے میں مشکلات سے دوچار کیا۔
نیتن یاہو اپنے اختیارات کے اس ناجائز استعمال سے متعلق الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
نیتن یاہو منگل کے روز عدالت کے سامنے موجود گواہوں کے لیے بنی نشست گاہ میں مسلسل کھڑے رہے اور اپنا بیان ریکارڈ کراتے رہے۔
انہوں نے اپنے طویل جواب میں اپنے آپ کو اسرائیلی سلامتی کے ایک زبردست دفاع کار کے طور پر پیش کیا۔ جو بیرونی سطح پر بڑی طاقتوں کے دباؤ کا مقابلہ کر رہا ہے اور اندرونی سطح پر اسرائیلی میڈیا کی تنقید کا مقابلہ کر رہا ہے۔
صبح 10 بجے کے قریب جب نیتن یاہو ایک زیر زمین عدالتی کمرے میں داخل ہوئے تو وہ پر اعتماد انداز میں مسکرا رہے تھے۔
واضح رہے اس عدالتی کارروائی کو یروشلم سے تل ابیب منتقل کیا گیا تھا اور اس کی وجہ سیکیورٹی کے حوالے سے خطرات برائے گئے تھے۔ اس لیے عدالتی سماعت ایک زیر زمین کمرے میں ہوئی جہاں نیتن یاہو کافی دیر موجود رہے۔
نیتن یاہو کو نشانہ بنانے کے لیے حزب اللہ کے رالٹ کئی بار فائر کیے جا چکے ہیں۔ ان کے گھر کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی جاچکی ہے اور ایسی ویڈیو بھی سامنے آچکی ہے جس میں حزب اللہ کے راکٹ حملے سے بچنے کے لہے نیتن یاہو تہہ خانے کی طرف بھاگتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ اس لیے منگل کے روز ان کی عدالتی پیشی بھی زیر زمین کورٹ روم میں کی گئی۔ تاکہ ان کی مسلسل ایک جگہ موجودگی کی وجہ سے انہیں کوئی نقصان نہ ہو۔
اس موقع پر عدالت کے باہر کئی پراسیکیوٹر جمع تھے۔ ان میں سے بعض نیتن یاہو کے حامی اور کئی ایسے تھے جو ان سے مطالبہ کر رہے تھے کہ نیتن یاہو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مزید مذاکرات کریں جنہیں حماس نے غزہ میں قید کر رکھا ہے۔
خیال رہے نیتن یاہو اس سے پہلے کئی بار عدالت میں پیشی سے التوا مانگ چکے تھے۔ تاہم پچھلی سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا تھا کہ منگل کے روز نیتن یاہو رشوت اور فراڈ کے معاملے میں اپنا بیان عدالت کے سامنے ریکارڈ کرائیں۔ انہیں حکم دیا گیا تھا کہ وہ ہفتے میں تین بار عدالت میں پیش ہوں گے۔