غزہ:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کو جنگ بندی پر مجبور کرنے لیے ضروری ہے کہ اس پر دباؤ بڑھایا جائے۔ نیتن یاہو کا یہ بیان جمعرات کے روز اس وقت سامنے آیا ہے جب حماس نے دوٹوک انداز میں واضح کر دیا ہے کہ اسے جنگ بندی کے لیے کوئی نئی تجویز قبول نہیں ہے۔
حماس کا یہ بیان امریکی سی آئی اے چیف ولیم برنز کے ہفتے کے روز والے بیان کے سلسلے میں سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ ایک نئی تفصیلی جنگ بندی تجویز اگلے چند دنوں میں پیش کرے گا۔ مگر حماس ہر بار نئی سے نئی تجاویز کی بنیاد پر مذاکرات اور جنگ بندی پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے۔
بدھ کے روز حماس کی قطری اور مصری ثالثی ٹیموں سے ملاقات میں حماس ٹیم نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی ہی پہلی تجویز پر جنگ بندی کے لیے تیار ہے مگر نئی تجویز کے لیے تیار نہیں ہے۔ یہی بات حماس کے بیان میں کہی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے اس بیان می پچھلے اتفاق کا کوئی ذکر کیے بغیر حماس کے بارے میں یہ الزام پیش کیا ہے کہ ‘ حماس حقائق کو چھپا رہا ہے اور یرغمالیوں کی رہائی کی مسلسل مخالفت کر رہا ہے بلکہ اس میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔’
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تازہ ترین مذاکرات کے دوران اسرائیل نےنئی تجاویز کو قبول کر لیا تھا مگر حماس نے نہ صرف یہ نئی تجاویز مسترد کر دیں بلکہ ہمارے چھ یرغمالیوں کو بھی بے رحمی سے ہلاک کر دیا ۔
فریقین بارہویں مہینے میں داخل جنگ کو روکنے کے لیے کسی معاہدے پر راضی نہیں ہو رہے ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کے علاوہ فلاڈلفی کو کنٹرول کرنے کا اسرائیلی مطالبہ بھی صورت حال کو لمبا کر رہا ہے۔