نئی دہلی : جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینٹر فار ایڈوانسڈ رسرچ اینڈ اسٹڈیز (ایم سی اے آر ایس) نے سعوی عرب کی طائف یونیورسٹی، دہلی کے اے آئی آئی ایم ایس اور بنگلور کے سینٹر فار برین رسرچ کے سائنس دانوں کے اشتراک سے سی آرآئی ایس پی آر۔کیس سسٹم کے استعمال سے ہیپے ٹائٹس بی اور سی وائرسیزکی ایک ساتھ تشخیص کے لیے ایک اہم آلہ تیار کیاہے اورلیٹرل فلو ایسے بھی تیار کیاہے۔اس اختراعی اپروچ سے تشخیص کو بہتر بنایا جاسکے گا اور اس سے امراض کو کنٹرول کرنے کے ساتھ اس کے مینجمنٹ میں بھی بہتری آئی گی۔
ہندوستان میں اور پوری دنیامیں ایچ بی وی اور ایچ سی وی کی تشخیص اب بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔تقریباً دوچون ملین لوگوں کو قدیمی ہیپے ٹائٹس ہے اور تقریبا پچاس ملین لوگوں کو ہیپے ٹائٹس سی کی پرانی بیماری ہے۔پرانے ہیپے ٹائٹس بی اور پرا نے ہیپے ٹائٹس سی سے ہر سال جگر کے کینسر اور کینسر سے ایک اعشاریہ تین ملین اموات ہوتی ہیں۔
اس تشخیصی آلے کی تیاری ان امراض کی تشخیص جلدی ہوسکے گی اور زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ جرنل آف نیوکلیک اسیڈس کے جرنل میں یہ رسرچ حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔اس میں ایچ بی وی اور ایچ سی وی کی علی الترتیب تشخیص کے لیے سی آرآئی ایس پی آر۔کیس بارہ اور سی آرآئی ایس پی آر۔کیس تیرہ سسٹم کے استعمال کو بتایا گیاہے۔
محترمہ سیدہ نجدہ شاہنی جو سی آر آئی ایس پی آر کی تشخیص پر کافی عرق ریزی سے کام کررہی تھیں انھوں نے ہی یہ تحقیقی کام کیا ہے۔انھوں نے سی آر آئی ایس پی آر۔کیس کے استعمال سے ای جی ایف آر میوٹیشن کی تشخیص کے لیے بھی ٹول تیار کیاہے وہ تحقیق بھی جلد ہی شائع ہونے والی ہے۔
پروفیسر ایم۔حسین ڈائریکٹر،ایم سی اے آر ایس اور سابق ڈائریکٹر پروفیسر سعید الدین (ڈین نیچرل سائنسز)کی گراں قدر نگرانی اور ان کے تعاون کا رسرچ ٹیم نے اعتراف کیا۔اس تحقیق کی کامیاب تکمیل میں ان کی اہم خدمات شامل رہی ہیں۔
یہ رسرچ سی آرآئی ایس پی آر۔کیس پر مبنی تشخیص کی موجودہ تحدیدات سے مکالمہ کرتی ہے جس سے ا ور زیادہ حساسیت اور مزید تفصیلی مرض پیدا کرنے والے مختلف عناصر کی تشخیص میں مستقبل میں اختراعیت کے لیے راہیں ہموار ہوں گی۔اس ٹکنالوجی کو پٹینٹ کرانے کی کاروائی جاری ہے۔اس تحقیق کے دوسرے محققین ڈاکٹر تنویر احمد اور ڈاکٹر امت شرما اور ڈاکٹر جاوید اقبال ہیں۔