شاید آپ نے کبھی یہ غور نہ کیا ہو کہ پودینے کا خوشبودار پودا کتنی اہمیت کا حامل ہے۔عام طور پر لوگ یہی جانتے ہیں کہ پودینے کا استعمال صرف کھانوں میں خوشبو اور ذائقے کے لئے کیا جاتا ہے، حالانکہ چھوٹی چھوٹی پتیوں والے اس پودے کو قدرت نے متعدد خصوصیات سے مالا مال کیا ہے۔
اس کی ایک اہم افادیت زہریلے کیڑے مکوڑوں کے زہر کا اثر زائل کرنا ہے۔اس کا تجربہ کرنا ہو تو کبھی کسی زہریلے کیڑے کے کاٹنے کے مقام پر پودینے کی پتیاں مل دیں یا پھر پودینے کا رس متاثرہ جگہ پر لگا کر دیکھیں، فوری طور پر جلن اور درد میں افاقہ ہو گا۔پودینے کی متعدد اقسام ہیں، جن میں سے تین عام ہیں۔
جنگلی، پہاڑی اور بستانی جسے نہری پودینہ بھی کہا جاتا ہے۔
یوں تو ان اقسام میں پہاڑی قسم زیادہ قوی ہے، لیکن کثرت اور آسانی سے دستیاب ہونے والی قسم بستانی ہے۔
پیٹ کے امراض:پودینے کی پتیوں کا تازہ رس، لیموں اور شہد کے ساتھ پینے سے معدے کی بیماریوں سے افاقہ ہوتا ہے۔
پیٹ کی کسی بھی قسم کی خرابی میں ایک چمچ پودینے کا رس ایک کپ پانی میں ملا کر پئیں، فوری افاقہ ہو گا۔
کھانسی زکام:پودینے کی پتیوں کا رس کالی مرچ اور کالے نمک کے ساتھ چائے کی طرح اُبال کر پینے سے سردی، کھانسی اور بخار میں راحت ملتی ہے۔
قے اور متلی:اگر کھانا ہضم نہ ہو اور دل متلانے لگے، تو اس صورت میں ایک پتیلی میں ایک گلاس پانی لے کر اس میں خشک پودینے کی پتیوں کا پاؤڈر ایک چائے کا چمچ اور چھوٹی الائچی کا پاؤڈر آدھا چائے کا چمچ ڈال کر اُبال لیں۔قدرے ٹھنڈا ہونے پر پی لیں۔
سر درد:پودینے کی تازہ پتیوں کو کچل کر ان کا لیپ پیشانی پر لگانے سے فوری آرام ملتا ہے۔
نظامِ ہضم:پودینے کا استعمال، خاص طور پر نظامِ ہضم سے جملہ امراض میں مفید ثابت ہوتا ہے۔اس کے استعمال سے غذا آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے اور ریاح کی وجہ سے لاحق ہونے والی تبخیر کی شکایت بھی رفع ہو جاتی ہے۔
بھوک نہ لگنا، پیٹ پھولنا، کھٹی ڈکاریں آنا، متلی اور قے کے مریضوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔پودینے کی پتیوں میں ایک روغن پایا جاتا ہے، جو ہیضے کے جراثیم پر اثر انداز ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہیضے کی وبا پھوٹنے پر پودینے کا استعمال اکسیر ثابت ہوتا ہے۔
پتی اُچھلنا یا چھپاکی:پودینہ الرجی کے خلاف موٴثر ثابت ہوتا ہے، خصوصاً الرجی کی ایک شدید قسم جسے طبی اصطلاح میں شریٰ اور عام طور پر پتی اچھلنا یا چھپاکی کہا جاتا ہے۔
اس مرض میں پودینے کے پتوں کی چائے بنا کر پلائی جاتی ہے، جو جلد کی جلن اور خارش رفع کر دیتی ہے۔اس غرض سے پودینے کی 10 گرام تازہ پتیوں کا رس نصف پیالی عرقِ گلاب میں ملا کر پلایا جائے۔
داغ دھبے اور مہاسے:پودینہ حسن کا محافظ بھی ہے۔اس کی پتیاں چہرے کے داغ دھبوں، کیل مہاسوں اور زائد تِلوں سے نجات کا موٴثر علاج ہیں۔
اس کے لئے تازہ پودینے کی پتیوں کو انگور یا گنے کے خالص سرکے کے ساتھ پیس کر چہرے کے متاثرہ حصے پر لیپ کریں۔چند ہی روز کی پابندی سے داغ دھبے دور ہو جائیں گے اور جلد نکھر آئے گی۔جلد کی رنگت صاف کرنے کے لئے پودینے کو پانی میں جوش دے کر پئیں۔پودینے کے پانی سے نہانے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔
زہر کا تریاق:پودینہ مختلف اقسام کے زہر کا تریاق بھی ہے۔
اگر بچھو، بھڑ، بلی یا چوہے وغیرہ کے کاٹنے پر پودینے کو پیس کر اس کا لیپ متاثرہ مقام پر لگایا جائے، تو اکسیر ثابت ہوتا ہے۔
ماہ واری کی تنگی یا کمی:صبح شام پودینے کی چائے ایک ایک کپ پینے یا پودینے کی تازہ پتیوں کا رس استعمال کرنے سے اس تکلیف سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔
بلڈ پریشر:متلی، قے (خصوصاً حاملہ خواتین کی قے اور متلی)، دائمی قبض، پتی، اچھلنے، نظامِ ہاضمہ کی خرابی کے نتیجے میں خون کا دباؤ بڑھ جائے، تو درج ذیل نسخہ آزمائیں۔
سونف ایک چائے کا چمچ، پودینہ ایک چائے کا چمچ، بڑی کشمش (بیج الگ کر لیں) نو عدد اور آلو بخار کے پانچ دانے ڈیڑھ پیالی پانی میں رات کے وقت بھگو دیں۔صبح ان اجزاء کو مل کر چھان لیں۔پھر چھنا ہوا پانی پی لیں۔سردی کے موسم میں اس پانی کو نیم گرم کر کے بھی پیا جا سکتا ہے۔بس، ایک بات کا خیال رہے کہ اگر آپ نزلہ زکام میں مبتلا ہیں یا گلا خراب ہے، تو اس نسخے کے استعمال سے گریز کریں۔آدھے سر کا درد جس کے ساتھ متلی اور قے محسوس ہو، اس کے لئے بھی مجرب ہے۔مزید تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پودینے میں اعصاب کو سکون پہنچانے اور نیند لانے والے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں۔