واشنگٹن:امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ واشنگٹن شہریوں کے تحفظ کے لیے قابل اعتماد منصوبے کی عدم موجودگی میں رفح میں کسی بڑے فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کرے گا۔ این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں بلنکن نے کہا ہم رفح میں ایک بڑے فوجی آپریشن کے بارے میں فکر مند ہیں کہ اس سے شہریوں کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ تباہ کن ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے مسلسل بات چیت کر رہی ہے۔ ان ہتھیاروں سے رفح جیسے گنجان آباد علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیل سکتی ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا نے اسرائیل میں چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی سے فوجی پیش رفت اور دونوں فوجوں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
حماس اور اسرائیل اب تک بالواسطہ مذاکرات کے متعدد ادوار منعقد کرنے کے باوجود جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری جاری رکھی۔ اتوار کو ایک طرف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوتریس نے غزہ کی پٹی میں فوری” جنگ بندی کا مطالبہ کیا تو دوسری طرف اسرائیل نے رفح میں اپنی زمینی کارروائیوں میں توسیع کردی۔
غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر اتفاق کرنے کے لیے قاہرہ میں ہونے والی بات چیت کو معطل کرنے کے بعد امریکی صدر بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ حماس فوری طور پر اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے تو کل ہی جنگ بندی ممکن ہوسکتی ہے۔ غزہ میں جاری لڑائی میں اسرائیلی فوج نے 219 دنوں کے دوران 35034 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔