غزہ:فلسطینی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج خطے میں رمضان المبارک کے باوجود کشیدگی بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
پچھلے 24 گھنٹوں میں بچوں سمیت 6 فلسطینی مغربی علاقے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل ہوئے ہیں۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے ان واقعات کو انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم سے تشبیہ دی ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق ان جرائم سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی ہدایات سیاسی و فوجی سطح پر دی گئی تھیں۔ جن کی بنیاد پر اسرائیلی فوجی اور یہودی آبادکار مغربی کنارے میں لوگوں پر حملے کر رہے ہیں۔ اس کشیدگی کے بڑھاوے میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی مخلوط حکومت کا کردار بہت نمایاں ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فوج کی مسلسل کارروائیوں کی مذمت کی اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے چشم پوشی ان اسرائیلی کارروائیوں میں اضافے کا باعث قرار دیا۔ اطلاعات کے مطابق شعفاط پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوجی حملے کے دوران ایک بچہ بھی زخمی ہوا ہے۔ بچے کی عمر 12 سال بتائی گئی ہے۔
اسی روز ایک اردنی شہری کو اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نشانہ بنایا۔ جس سے اس کی ہلاکت ہوگئی۔ اردنی شہری فواز حسین کو اگرچہ گولی ٹانگ میں لگی تھی۔ لیکن اسرائیلی فوج نے اس کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولنس کو ڈیڑھ گھنٹے تک روکے رکھا اور وہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی بہت زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے انتقال کر گیا۔
واضح رہے 7 اکتوبر سے اب تک مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں 427 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ زخمی کیے گئے فلسطینیوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔