نئی دہلی:بھارت میں ایک، دو یا تین نہیں بلکہ کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں تقریباً ہر 5 کلومیٹر کے بعد زبان بدل جاتی ہے۔ اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے گوگل نے ایک بہترین ٹول بنایا ہے جو تمام زبانوں کو سمجھتا ہے۔ گوگل کے ڈویلپرز نے ایسی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو نہ صرف لوگوں کی زبان سمجھ سکتی ہے بلکہ انہیں ان کی زبان میں جواب بھی دے سکتی ہے۔
پہلے اس طرح کے کئی ماڈل تیار کیے گئے تھے جن کی تربیت انگریزی زبان کے ڈیٹا پر کی گئی تھی اور اب ایک ایسا ماڈل تیار کیا گیا ہے جو ہندوستان کی کئی زبانوں پر تربیت یافتہ ہے۔ گوگل جیما کمپنی کے اوپن ماڈل کا حصہ ہے۔ جی ای ایم ایم اے (جیما) کو تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اس کا طاقتور ٹوکنائزر اور بڑی ٹوکن الفاظ اسے مختلف زبانوں میں جواب دینے کے قابل بناتا ہے۔
جب متن کو قدرتی زبان کی پروسیسنگ اور مشین لرننگ کے ذریعے چھوٹے حصوں میں تبدیل کیا جاتا ہے تو اسے ٹوکن کہا جاتا ہے۔ یہ ٹوکن حروف کی طرح مختصر یا الفاظ کی طرح لمبے ہو سکتے ہیں۔
وہی تحقیق اور ٹکنالوجی جس نے جیمنی ماڈل تیار کیا ہے اس کا استعمال جیما کو بھی تیار کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔گوگل جیما ایک ہلکا پھلکا کھلا ماڈل ہے جسےگوگل ڈیپ مائنڈ اور دیگرگوگل ٹیموں نے تیار کیا ہے۔
گوگل جیماa کے طاقتور ٹوکنائزر ماڈل کو فعال کرتا ہے اور پھر یہ ماڈل ہزاروں الفاظ، علامتوں اور حروف کو سمجھنے کے لیے زبان کے نظام کا استعمال کرتا ہے۔ نوارسا جیسے پاور پروجیکٹس کے لیے بھی ایک بڑی ذخیرہ الفاظ اہم ہیں۔
بھارت میں ڈیولپرز نے کمپنی کے جیما ماڈل کو نوارسا بنانے کے لیے استعمال کیا ہے۔ نوراسا ایک پروجیکٹ ہے یا ایک ماڈل ہے جس کی تربیت اس طرح کی گئی ہے کہ یہ مختلف ہندوستانی زبانوں کو سمجھنے کے قابل ہے۔
نوارسا گوگل جیما پر مبنی ایک عمدہ ماڈل ہے۔ نوراسا بنانے کا مقصد بڑے زبان کے ماڈل بنانا ہے تاکہ لوگ اس سے اپنی مادری زبان میں بات کر سکیں اور انہیں اپنی مادری زبان میں جواب بھی مل سکے۔ اس ماڈل کو تیار کرنے کے پیچھے گوگل کا مقصد ملک کے ہر کونے سے ہر فرد کواےا ٓئی سے جوڑنا ہے۔
گوگل نے اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے ایسی ٹیکنالوجی بنائی ہے تاکہ ملک میں کوئی بھی شخص پیچھے نہ رہے اور ہر کوئی اس ٹیکنالوجی کو استعمال کر سکے۔ گوگل جنریٹو اے آئی کو نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے ہر کونے میں لے جانا چاہتا ہے تاکہ لوگ اپنے روزمرہ کے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ان ٹولز اور ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکیں۔