غزہ:ویب سائٹ اکسیوس نے امریکی اور اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا کہ امریکہ اسرائیل پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں امدادی ٹرکوں کی حفاظت پر مامور حماس کی پولیس کو نشانہ بنانا بند کرے۔ حکام جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اسرائیلی فریق کو خبردار کیا کہ امن و امان کی مکمل تباہی پٹی میں انسانی بحران کو نمایاں طور پر مزید خراب کر دے گی۔
ویب سائٹ کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے (ایک اور) موگادیشو میں تبدیل ہونے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ فکر مند ہیں۔ کیونکہ سکیورٹی کے خلا اور مایوسی نے مسلح گروہوں کے لیے امدادی ٹرکوں پر حملے کرنے اور ان ٹرکوں کو لوٹنے کے دروازے کھول دیے ہیں۔
امریکی حکام نے وضاحت کی کہ یہ صورت حال تشویش کا باعث ہے جس کے بارے میں امریکہ کی انتظامیہ کئی مہینوں سے اسرائیل کو خبردار کر رہی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ اسرائیلی حکومت کو اس بات کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کرنے کی تاکید کی گئی ہے کہ بعد از جنگ غزہ کا حکمران کون ہوگا۔
امریکی حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں رفح پولیس فورس کے کم از کم 11 ارکان ہلاک ہوگئے ہیں۔ تاہم اسرائیل نے امریکہ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ جنگ میں اس کا ایک مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس مزید غزہ کی پٹی کو نہ چلا سکے۔
دریں اثنا، اسرائیلی حکام نے اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ کو تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی پر پیرس مذاکرات اچھے رہے اور توقع سے زیادہ دیر تک جاری رہے۔ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے ایک تازہ ترین فریم ورک پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔
تاہم اخبار نے اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل آخری لمحات تک اپنا فوجی دباؤ بڑھاتا رہے گا کیونکہ بمباری کے تحت ہونے والے مذاکرات ہی بہتر نتائج کی اجازت دیتے ہیں۔ پیرس مذاکرات کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی قائم کرنا ہے۔