غزہ:ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا ہے کہ تل ابیب غزہ کے ان علاقوں میں شہری معاملات کے انتظام کے لیے حماس سے تعلق نہ رکھنے والے فلسطینیوں کی تقرری کرنا چاہ رہا ہے جو جنگ کے بعد پٹی کا انتظام سنبھال لیں۔ اس منصوبے کو آزمائشی طور پر لاگو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عہدیدار نے ایک بیان میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منصوبہ بند “انسانی بنیادوں پر چھاپے” ان علاقوں میں شروع کیے جائیں گے جہاں سے حماس کو “غزہ کی پٹی سے بے دخل کیا گیا تھا۔ لیکن ان کی حتمی کامیابی کا انحصار اسرائیل کو حماس کو تباہ کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے پر ہوگا۔
عہدیدار نے بتایا کہ ہم ذمہ داری کے درجے تک پہنچنے کے لیے موزوں لوگوں کی تلاش کر رہے ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ اس میں وقت لگے گا۔ کیونکہ اس صورت میں ایسا کوئی بھی سامنے نہیں آئے گا جسے یقین ہو کہ حماس تنظیم اس کے سر میں گولی ماردے گی۔
اسرائیلی عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ یہ منصوبہ حماس کے تباہ ہونے اور اسرائیل یا غزہ کے باشندوں کے لیے اس کا خطرہ ختم ہونے کے بعد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر کے شمال میں واقع زیتون محلہ اس منصوبے کی آماجگاہ بن سکتا ہے۔ منصوبے کے مطابق یہاں مقامی تاجر اور سول سوسائٹی کے رہنما انسانی امداد تقسیم کریں گے۔
چینل نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج زیتون محلے کے ارد گرد سکیورٹی فراہم کرے گی، اس ہفتے وہاں فورسز کی نئی دراندازی کا مقصد حماس کے مضبوط گڑھ کی باقیات کو ختم کرنا ہے۔ جنگ کے ابتدائی مراحل میں اس گڑھ کو شدید دھچکا لگا تھا۔
دوسری طرف حماس نے کہا ہے کہ اس قسم کا کوئی بھی منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوگا۔ یاد رہے ایک نئی جنگ بندی پر مذاکرات جاری ہیں اور عالمی برادری اسرائیل کو رفح پر حملہ کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جنگ کے 139 دنوں میں اسرائیل نے غزہ میں بربریت کرکے 29410 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔