نئی دہلی: بھارتیہ کسان یونین کی پنچایت میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ 21 فروری کو کسان اتر پردیش کے تمام ضلع کلکٹریٹس پر ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے کہا، 26 اور 27 فروری کو کسان مظفر نگر سے غازی پور سرحد تک ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ ہائی وے پر رہیں گے۔ متحدہ کسان مورچہ کے ساتھ ساتھ، ملک بھر کے کسان دہلی کی سرحد تک این ایچ پر ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تحریک میں ٹکیت خاندان کے ایک فرد کی قربانی ممکن ہے۔ واضح ہوکہ کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ مختلف کسان یونینوں کے تقریباً 100 کسانوں کو ہفتہ کو تھانجاور ریلوے اسٹیشن پر اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے چولن ایکسپریس کے سامنے ریل روکو احتجاج کرنے کی کوشش کی۔ کسانوں کا یہ گروپ کسانوں کی تحریک کے خلاف کارروائی کرنے پر پولیس کے خلاف احتجاج کر رہا تھا۔
خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ریل روکو میں مختلف کسان یونینوں کے صدور اور ارکان نے شرکت کی تھی۔ اس بیچ احتجاج کرنے والے کسانوں کے اہل خانہ پنجاب-ہریانہ شمبھو بارڈر پر ان کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنے کے لیے شامل ہوئے۔ اتوار کو کسانوں اور مرکزی وزراء کے درمیان دوبارہ میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر شمبھو اور خانوری میں کسان اپنے مختلف مطالبات لے کر کھڑے ہیں۔
کسان لیڈر سرون سنگھ پندھیر نے ہفتہ کو مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت دینے کے لیے آرڈیننس لائے۔ انہوں نے کہا اگر مرکزی حکومت چاہے تو راتوں رات آرڈیننس لا سکتی ہے، اگر حکومت کسانوں کی تحریک کا حل چاہتی ہے، تو اسے ایسا آرڈیننس لانا چاہیے کہ وہ ایم ایس پی پر قانون کو نافذ کرے۔