
واشنگٹن:اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہونے کے بعد امریکہ نے ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کر دی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبيو نے ہفتے کے روز کہا کہ ایران کو فوری طور پر امریکہ کے ساتھ نیک نیتی پر مبنی مذاکرات پر آمادہ ہونا چاہیے۔
روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ سفارت کاری اب بھی ایک راستہ ہے اور کسی معاہدے تک پہنچنا ایرانی عوام اور دنیا کے لیے بہترین نتیجہ ہوگا۔ ان کے مطابق یہ اسی وقت ممکن ہے جب ایران سنجیدگی کے ساتھ اور بغیر وقت ضائع کیے مذاکرات پر تیار ہو۔ انہوں نے دیگر ممالک سے بھی کہا کہ وہ فوری طور پر ایران کے خلاف پابندیوں پر عمل درآمد کریں۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ہفتے کی شام ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی گئیں۔ یہ اقدام اس لیے کیا گیا کہ تہران نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق وعدوں پر عمل نہیں کیا تھا۔ پابندیوں کا اطلاق “اسنیپ بیک مکینزم” کے تحت کیا گیا، جسے فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے گزشتہ اگست کے اختتام پر فعال کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس اقدام کی منظوری دی، جب کہ روس اور چین جمعے کے روز مہلت بڑھانے میں ناکام رہے۔ اس کے نتیجے میں سخت پابندیاں، جن میں اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی اور اقتصادی اقدامات شامل ہیں خود بخود نافذ ہو گئیں۔ یہ پابندیاں دس سال بعد دوبارہ لاگو ہوئیں۔
ان پابندیوں کے تحت ایران کے غیر ملکی اثاثے منجمد ہو جائیں گے، ہتھیاروں کی خرید و فروخت رک جائے گی اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی کسی بھی سرگرمی پر سزا دی جائے گی۔ یہ تمام اقدامات “اسنیپ بیک” نامی اس میکانزم کے تحت کیے گئے ہیں جو 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے میں شامل تھا۔