Sunday, September 7, 2025
Homeدنیاریزرو فوجیوں اور بلڈوزروں کی کمی غزہ پر قبضے میں رکاوٹ :...

ریزرو فوجیوں اور بلڈوزروں کی کمی غزہ پر قبضے میں رکاوٹ : اسرائیلی میڈیا

تل ابیب:اسرائیلی اخبار “ہارٹز” نے کہا ہے کہ غزہ سٹی پر قبضے کے لیے اسرائیلی فوج کی کارروائی کو ریزرو فوجیوں کی تعداد اور عمارتوں کو تباہ کرنے کے لیے ضروری بلڈوزروں کی کمی کا سامنا ہے۔ بدھ کو فوج نے غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنے کے لیے ” عربات جدعون 2″ کے نام سے ایک آپریشن شروع کیا۔
اخبار نے نشاندہی کی کہ فوج نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ بلائے گئے زیادہ تر ریزرو فوجی مغربی کنارے اور شمالی اسرائیل میں خدمت کرنے والی باقاعدہ فوجیوں کی جگہ لیں گے۔ شمالی اسرائیل سے اشارہ لبنان اور شام کی طرف تھا۔
اخبار نے مزید کہا کہ لیکن فوج اب غزہ کی پٹی میں کم از کم تین ریزرو بریگیڈز تعینات کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اخبار نے کہا ہے کہ جنگ کے آغاز کے برعکس فوج اب غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کے موجودہ آپریشن میں ریزرو فوجیوں کی شرکت کی شرح ظاہر کرنے سے انکار کر رہی ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج بھرتی میں مشکلات کو تسلیم کرتی ہے اور کسی بھی وقت دستیاب فوجیوں کی تعداد کی بنیاد پر آپریشنل منصوبوں میں ترمیم کرنے کی توقع ہے۔
اخبار نے نامعلوم ریزرو فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے کئی پیر کو بھرتی کے اڈوں پر پہنچے لیکن ان کی زیادہ دیر تک خدمات انجام دینے کی توقع نہیں ہے۔ ایک فوجی، جسے بدھ کو بلایا گیا تھا اور وہ جنگ میں حصہ لے گا، نے کہا کہ ہمارے درمیان کوئی واضح انکار نہیں ہے بلکہ ایک مبہم انکار ہے۔ ہر کوئی آتا ہے اور بھرتی کے کاغذات پر دستخط کرتا ہے اور پھر ہر کوئی کمانڈروں کے ساتھ اپنا ذاتی معاہدہ کرتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ مہینے میں ایک ہفتہ خدمت کرتے ہیں جبکہ دوسرے صرف ہفتے کے آخر میں خدمت کرتے ہیں اور کچھ بالکل بھی وعدہ نہیں کر سکتے اور فوج اس قسم کے انکار کی اس وقت تک اجازت دیتی ہے جب تک یہ بات خفیہ رہے۔
اسرائیلی اخبار ’’ ہارٹز‘‘ نے یہ بھی بتایا ہے کہ فوج کو بلڈوزروں کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ اخبار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو دستیاب تقریباً 200 بلڈوزروں میں سے نصف لڑائی کے دوران تباہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تب سے فوج نے 165 اضافی بلڈوزر خریدے ہیں لیکن ان میں سے اب تک صرف 65 پہنچے ہیں۔ اخبار کے مطابق توقع نہیں ہے کہ نئے بلڈوزرز کو غزہ شہر کے آپریشن میں استعمال کیا جا سکے گا کیونکہ ان کی بکتر بند گاڑیاں اگلے اکتوبر یا نومبر تک اپ گریڈ نہیں کی جائیں گی۔ اکتوبر یا نومبر سے پہلے وہ کام کے لیے تیار نہیں ہوں گی۔
اسی تناظر میں ’’ ہارٹز‘‘ نے کہا ہے کہ فوجی حکام کا اندازہ ہے کہ تقریباً 200,000 فلسطینی، یعنی غزہ شہر میں موجودہ باقی ماندہ آبادی کا تقریباً 20 فیصد، انخلاء سے انکار کریں گے اور جنگ کے علاقے میں رہیں گے چاہے ان کی زندگی خطرے میں ہی کیوں نہ ہو۔ اسرائیلی فوج غزہ شہر کے تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو وہاں سے جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
اخبار نے مزید کہا کہ اب تک تقریباً 70,000 فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ فوج ابھی تک شہر کے مرکز یا اس کے گنجان آباد علاقوں میں داخل نہیں ہوئی ہے اور اس کا بنیادی کام اس کے مضافات میں ہے۔ فوج کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے کہا کہ فوجیوں کی پیش قدمی کی رفتار کا تعین غزہ شہر سے فلسطینیوں کی پٹی کے جنوبی حصے میں منتقل ہونے کی رفتار سے ہوگا۔
اسرائیلی بار بار اور وسیع بمباری کے دباؤ میں زیادہ تر غزہ کے فلسطینی جنگ کے آغاز کے بعد سے ایک سے زیادہ بار بے گھر ہو چکے ہیں اور پوری پٹی میں کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی ہے۔ اخبار نے مزید کہا ہے کہ زمینی کارروائی کے آغاز کے ساتھ، فوج نے فلسطینیوں کو وہاں سے جانے پر زور دینے کی کوشش میں شہر کے قریب غیر آباد علاقوں پر توپ خانے سے گولہ باری کی۔
اخبار کے مطابق حالیہ دنوں میں فوج نے سیاسی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ شہر پر کنٹرول اسے پٹی کے بیشتر حصوں پر قابض طاقت بنا دے گا جس کا مطلب ہے کہ اسے فلسطینیوں کے لیے مکمل ذمہ داری اٹھانا پڑے گی۔ اخبار نے وضاحت کی کہ اس صورت میں فوج کو خوراک اور طبی خدمات فراہم کرنے اور پانی اور بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو چلانے کی شہری ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments