
سنبھل : اتر پردیش کے سنبھل کی شاہی جامع مسجد بمقابلہ ہری ہر مندر کے دعوے کو لے کر جمعرات کو چندوسی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ 25 ستمبر مقرر کی ہے۔ شاہی جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کے وکیل قاسم جمال نے بتایا کہ سول جج (سینئر ڈویژن) آدتیہ سنگھ کی عدالت میں اس معاملے کی جمعرات کو سماعت ہوئی۔
انہوں نے کہا، ’’سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ جب تک عبادت گاہ ایکٹ 1991 پر سماعت جاری ہے، تب تک ملک بھر میں مندرمسجد تنازعات کے معاملات کی سماعت نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کوئی کارروائی ہوگی۔ جمال نے کہا، اسی کو دیکھتے ہوئے سول جج کی عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت کی تاریخ 25 ستمبر مقرر کی ہے۔
سنبھل کی شاہی جامع مسجد بمقابلہ ہری ہر مندر کے معاملے میں گزشتہ سال 19 نومبر کو ہندو فریق کی جانب سے وکیل ہرشنکر جین اور وشنو شنکر جین سمیت آٹھ افراد نے سنبھل کی ضلعی عدالت میں عرضی دائر کی تھی۔ اس میں عدالت کے حکم پر 19 نومبر کو ہی شاہی جامع مسجد کا سروے کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 24 نومبر کو ایک بار پھر ٹیم سروے کے لیے پہنچی۔ اس دوران وسیع پیمانے پر تشدد ہوا اور گولی لگنے سے چار افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 29 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ اس معاملے میں پولیس نے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان ضیاء الرحمن برق اور شاہی جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کے صدر جعفر علی سمیت کئی نامزد اور 2750 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔