
نئی دہلی:نائب صدر کے انتخاب کو لے کر اپوزیشن اتحاد (انڈیا بلاک) نے سپریم کورٹ کے سابق جج بی. سدرشن ریڈی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ انتخاب صرف ایک آئینی عہدے کے لیے نہیں، بلکہ ہندوستان کے آئین اور جمہوری اقدار کے تحفظ کی ایک فیصلہ کن لڑائی ہے۔
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بدھ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں سدرشن ریڈی کی حمایت کا اعلان کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ انتخاب آئین پر یقین رکھنے والوں اور اس پر حملہ کرنے والی طاقتوں کے درمیان ایک جنگ ہے۔
انہوں نے ایک واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب ان کی جج ریڈی سے ملاقات ہوئی تو ریڈی کی جیب میں آئین کی ایک نقل تھی۔ ریڈی نے انہیں بتایا کہ وہ پچھلے 52 سالوں سے آئین کی کتاب اپنے ساتھ رکھتے ہیں کیونکہ ہر قانونی بحث کا آخری جواب آئین میں ہی ہوتا ہے۔ راہل نے کہا کہ یہی وابستگی آج کے ہندوستان کو درکار ہے، اور سدرشن ریڈی کی امیدواری ایک “علامتی فیصلہ” ہے جو آئینی قدروں کے تحفظ کی نشاندہی کرتا ہے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں بی جے پی نے اپنی پارلیمانی اکثریت کا بار بار غلط استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، انکم ٹیکس اور سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کا استعمال اپوزیشن کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ نئے بل بھی اپوزیشن کی حکومتوں کو کمزور کرنے اور انہیں غیر مستحکم کرنے کے آلہ بن چکے ہیں۔
پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہا ہے اور اہم عوامی مفاد کے موضوعات پر کوئی بحث نہیں ہونے دی جا رہی۔ کھڑگے نے کہا کہ ایسے وقت میں جب جمہوریت پر حملے ہو رہے ہیں، سدرشن ریڈی کی امیدواری اپوزیشن کی اجتماعی عزم کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈی کی زندگی اور ان کا کام آئین کی روح — انصاف، ہمدردی، اور ہر شہری کو بااختیار بنانے کی سوچ — کی عکاسی کرتا ہے۔
اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں سدرشن ریڈی سے ملاقات کی اور آنے والے انتخاب کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ تمام اپوزیشن جماعتوں نے سدرشن ریڈی کی حمایت پر متفقہ اعلان کرتے ہوئے اپنے اراکین سے اپیل کی کہ وہ اس تاریخی کوشش میں شامل ہوں۔
اپوزیشن نے کہا کہ یہ انتخاب بی جے پی کے لیے محض اقتدار کی لڑائی ہو سکتی ہے، لیکن اپوزیشن کے لیے یہ آئینی اداروں کے دفاع کا سوال ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں طاقت کے غلط استعمال اور اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوششوں کے خلاف ایک مضبوط پیغام دیا جائے، اپوزیشن کا کہنا ہے۔