نئی دہلی: انتظامیہ ان کسانوں کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے جو دہلی اور آس پاس کی ریاستوں میں اپنے مطالبات بشمول کم سے کم امدادی قیمت کے لیے قانون بنانے اور دیگر مطالبات کے لیے احتجاج کرنے آ رہے ہیں۔ دوسری جانب کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بڑا اعلان کیا ہے۔
کسانوں کے احتجاج کے درمیان کانگریس کی پہلی ضمانت جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اگر مرکز میں کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو سوامی ناتھن کمیشن کے مطابق ایم ایس پی (کم سے کم امدادی قیمت) دی جائے گی۔ کانگریس کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے لیے چھتیس گڑھ پہنچنے والے راہل گاندھی نے کہا ہے، ملک میں کسانوں کو وہ نہیں مل رہا جو انہیں ملنا چاہیے تھا۔ اسی لیے کسان دہلی کی طرف جا رہے ہیں، لیکن انہیں روکا جا رہا ہے۔
آنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں۔ کسان صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اپنی محنت کا پھل ملنا چاہیے۔ راہل گاندھی نے’ایکس‘ پر پوسٹ کیا اور کہاکہ کسان بھائیو، آج ایک تاریخی دن ہے۔ کانگریس نے سوامی ناتھن کمیشن کے مطابق فصلوں پر ہر کسان کو ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ قدم 15 کروڑ کسان خاندانوں کی خوشحالی کو یقینی بنا کر ان کی زندگیوں کو بدل دے گا۔ انصاف کے راستے پر کانگریس کی یہ پہلی ضمانت ہے۔
راہل گاندھی نے مزید کہا، منی پور کو بی جے پی نے جلایا۔ ہم قبائلی علاقوں میں جا رہے ہیں اور ان سے بات کر رہے ہیں۔ ملک میں چینی اشیاء فروخت ہو رہی ہیں۔ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ بھارت جوڑو یاترا میں ہر ریاست سے لاکھوں لوگ آئے ہیں۔ نفرتوں کے بازار میں محبت کی دکان کھولنی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ تشدد نہ پھیلے۔ بی جے پی کے کارکن نفرت پھیلا رہے ہیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ کم سے کم امدادی قیمت کے لیے قانون بنانے کے مطالبے پر متحدہ کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ کسان اپنے مطالبات کے حق میں دہلی تک مارچ کریں گے۔ جب پیر (12 فروری) کو مرکزی وزراء کے ساتھ کسان لیڈروں کی میٹنگ بے نتیجہ رہی تو کسانوں نے منگل کو دہلی میں احتجاج کے لیے مارچ شروع کیا۔
پولیس نے کنکریٹ کے بلاکس، لوہے کی کیلیں اور کنٹینر کی دیواریں کھڑی کرنے کے علاوہ شہر کے سرحدی مقامات پر حفاظت کے لیے کئی مراحل میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ کئی مقامات پر کسانوں نے اسے عبور کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔