Tuesday, August 26, 2025
Homeہندوستانخواتین کے خلاف بڑھتے جرائم پر سپریم کورٹ شرمندہ ، ٹھوس کارروائی...

خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم پر سپریم کورٹ شرمندہ ، ٹھوس کارروائی پر زوردیا

نئی دہلی: خواتین پر بڑھتے ہوئے وحشیانہ تشدد کے واقعات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں خواتین کو زندہ جلانے جیسے واقعات سن کر “شرمندگی ہوتی ہے”۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باگچی پر مشتمل بنچ سپریم کورٹ ویمن لائرز ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر رِٹ پٹیشن پر سماعت کر رہی تھی۔ اس درخواست میں جنسی جرائم کے مرتکب افراد کی ایک قومی رجسٹری قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جو تمام خواتین کے لیے قابل رسائی ہو۔
سماعت کے دوران سینئر وکیل مہالکشمی پوانی نے نشاندہی کی کہ صرف دو دن پہلے ایک لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا۔ اس پر جسٹس کانت نے کہا: “ہمیں بھی اس پر اتنی ہی تشویش ہے… دور دراز علاقوں میں بہت سے مجبور لوگ ایسے جرائم کا شکار ہو رہے ہیں، ان کے لیے بڑے پیمانے پر تشہیر شاید مؤثر نہ ہو۔ ان زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہوگا۔”
جسٹس کانت نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھارتی سے کہا کہ “ممکنہ حل تلاش کریں… ایسی جامع ہدایات جاری کریں جو حقیقی طور پر مؤثر ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم ہمیشہ واقعہ پیش آنے کے بعد بیدار ہوتے ہیں، اور یہی خرابی نظام میں موجود ہے۔”
انہوں نے تجویز دی کہ دیہات میں تعلیم یافتہ افراد کو قانونی امداد فراہم کرنے والے کارکنوں کے طور پر تعینات کیا جا سکتا ہے تاکہ انصاف کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے تجویز پیش کی کہ پنچایتی راج میں ریزرویشن کے تحت سرپنچ کے طور پر منتخب ہونے والی خواتین کو قانونی مددگار ورکر کے طور پر بھی ذمہ داریاں سونپی جا سکتی ہیں۔
درخواست میں عدالت سے یہ بھی گزارش کی گئی ہے کہ ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے سخت اور مقررہ وقت کے اندر رہنما خطوط جاری کیے جائیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پارلیمنٹ نے سخت قوانین منظور کیے ہیں، لیکن ان کا مؤثر اور بروقت نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے جرائم پیشہ عناصر کو کوئی خوف نہیں رہا۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments