
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز میڈیکل کالجوں میں انٹرن شپ کر رہے طلبہ کو وظیفہ دینے سے متعلق ایک اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو حکم دیا کہ وہ جے این میڈیکل کالج میں انٹرن شپ کر رہے 11 غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کو دو ہفتوں کے اندر اندر وظیفہ ادا کرے۔
جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس اروند کمار پر مشتمل بینچ نے واضح کیا کہ اے ایم یو کو یہ رقم اپنی فنڈنگ سے فراہم کرنی ہوگی۔ بتایا گیا کہ ان 11 غیر ملکی طلبہ، جن میں ایک زبیح اللہ بھی شامل ہیں، نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ان کا الزام تھا کہ ہندوستانی طلبہ کو انٹرن شپ کے دوران وظیفہ دیا جاتا ہے لیکن غیر ملکی گریجویٹس کو کچھ نہیں دیا جاتا، حالانکہ دونوں ایک جیسے کام کرتے ہیں۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے صاف طور پر کہا کہ چاہے طالب علم ہندوستانی ہو یا غیر ملکی، اگر وہ میڈیکل انٹرن شپ کر رہا ہے تو اسے وظیفہ ملنا چاہیے، کیونکہ وہ ایک جیسے کام کرتے ہیں اور نیشنل میڈیکل کمیشن(این ایم سی) کے ضوابط کے تحت آتے ہیں۔
عدالت نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن(یوجی سی)کو بھی ہدایت دی کہ وہ اے ایم یو کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے، کیونکہ اس سے پہلے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ تاہم اب چونکہ عدالت کا حکم آ چکا ہے، اس پر عمل درآمد لازمی ہے۔ دوسری طرف، اے ایم یو کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ وہ مرکزی حکومت اور یو جی سی کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاکہ آئندہ آنے والے غیر ملکی انٹرنز کے لیے فنڈنگ کا مناسب بندوبست کیا جا سکے۔ یہ فیصلہ نہ صرف غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کو برابری کا حق دیتا ہے بلکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے ایک مثبت نظیر بھی قائم کرتا ہے۔