
ریاض:سعودی عرب کے ادارے سعودی خلائی ایجنسی نے امریکی خلائی ایجنسی (ناسا) کے ساتھ خلا کے موسم کا مطالعہ کرنے کے لیے وقف پہلے سعودی سیٹلائٹ کو “آرٹیمس 2” مشن کے تحت لانچ کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ یہ قدم خلائی شعبوں میں سائنسی اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینے اور جولائی 2024 میں دونوں ملکوں کی حکومتوں کے درمیان دستخط شدہ فریم ورک معاہدے کو فعال کرنے کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔
یہ معاہدہ فریقین کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کے دوران طے پایا جسے سعودی عرب کے بین الاقوامی “آرٹیمس معاہدے” میں شمولیت کی توسیع سمجھا جا رہا ہے۔ یہ پرامن مقاصد کے لیے چاند، مریخ، سیارچوں اور دم دار ستاروں کی تلاش کے لیے ایک عالمی اتحاد ہے۔ یہ معاہدہ سائنسی تعاون کے افق کو وسیع کرنے اور مملکت کے بین الاقوامی خلائی منصوبوں میں ایک فعال شراکت دار کے طور پر موجودگی کو مستحکم کرنے مدد کرتا ہے۔ یہ سعودی عرب کے ’’ ویژن 2030 ‘‘ کے اہداف کے حصول کی جانب ایک پیش رفت بھی ہے۔
اس معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کے موقع پر دستخط کیے گئے۔ یہ دورہ دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کی عکاسی کر رہا ہے۔
یہ مشن ’’ قومی صنعتی ترقی اور لاجسٹکس پروگرام‘‘ (ندلب) کے اقدامات میں سے ایک ہے۔ اس کا مقصد خلائی ٹیکنالوجیز کو مقامی بنانا اور سٹریٹجک صنعتوں میں مقامی مواد کو بڑھانا ہے۔
واضح رہے سعودی سیٹلائٹ مشن کا مقصد شمسی سرگرمیوں اور زمین کے مقناطیسی میدان پر اس کے اثرات کے بارے میں درست اعداد و شمار اکٹھا کر کے عالمی سائنسی تحقیق کی حمایت کرنا ہے۔ اس سے خلا بازوں کی حفاظت اور مواصلاتی نظام اور سیٹلائٹس کی پائیداری کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس مشن سے قومی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اس اہم شعبے میں سعودی افرادی قوت کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ یہ مشن سعودی خلائی ایجنسی کی بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور بڑے سائنسی منصوبوں میں مملکت کے کردار کو فعال کرنے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
سعودی خلائی ایجنسی مملکت کے اس پرجوش ویژن کو حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے کہ وہ جدت اور خلائی تحقیق کے ذریعے مقامی طور پر سائنسی اور اقتصادی ترقی کردار ادا کرتے ہوئے خلائی شعبے میں ایک عالمی رہنما مرکز بن جائے۔ یہ سعودی ایجنسی بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے، قومی صلاحیتوں کو ترقی دینے، اختراع کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ خلائی علوم اور تحقیق کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی حمایت پر بھی توجہ مرکوز کر رہی ہے۔