
واشنگٹن:سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران امریکی معیشت سکڑ کر 0.3 فیصد کی سالانہ شرح پر آگئی ہے۔ اسی تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ ان کی انتظامیہ ٹیرف کے حوالے سے چین کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کی امید رکھتی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے سربراہ نے واضح کیا کہ وہ کسی وقت چین کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کی امید رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ منصفانہ تجارت میں املاک دانش کے حقوق کا انتظام بھی شامل ہے۔ امریکی صدر نے مزید کہا ہم چاہتے ہیں کہ چین ہمارے ساتھ منصفانہ سلوک کرے۔ ہم نے جو کچھ کیا اور جو کچھ ہم جلد کریں گے اس کے بہت اچھے نتائج دیکھیں گے۔
یہ بیان امریکی معیشت کے سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 0.3 فیصد کی سالانہ شرح سے سکڑ جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی کمپنیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شروع کی جانے والی تجارتی جنگ کی توقع میں سامان درآمد کرنے کے لیے دوڑ لگا دی تھی۔ جی ڈی پی میں یہ کمی ماہرین اقتصادیات کی حالیہ توقعات سے بھی بدتر تھی کیونکہ گزشتہ برس کی چوتھی سہ ماہی میں ریکارڈ کی گئی شرح نمو 2.4 فیصد تھی۔ 2022 کے بعد امریکی جی ڈی پی میں یہ پہلا سکڑاؤ سامنے آیا ہے۔
اس کمی کی وجہ بنیادی طور پر امریکی کمپنیاں ہیں جو وسیع محصولات کے نفاذ سے قبل بیرون ملک اشیاء کی خریداری کے لیے جلدی کر رہی ہیں۔ فنانشل ٹائمز کی شائع کردہ اور العربیہ بزنس کی طرف سے دیکھی گئی ایک رپورٹ کے مطابق منگل کو امریکی مردم شماری بیورو کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سامان میں تجارتی خسارہ مارچ میں ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی اقتصادی سکڑاؤ کا ان کی تجارتی جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے معیشت میں سکڑاؤ کا الزام سابق صدر بائیڈن پر عائد کردیا۔ ٹرمپ نے توقع ظاہر کی کہ جب ٹیرف لاگو ہوں گے تو امریکی معیشت میں تیزی آئے گی۔
واضح رہے امریکی صدر کی طرف سے گزشتہ ماہ درجنوں یورپی اور دیگر ملکوں کی غیر ملکی اشیا پر لگائے گئے ٹیکسوں نے امریکہ کے تجارتی شراکت داروں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ امریکی صدر کے اقدام نے چین کے ساتھ ایک شدید تجارتی جنگ بھی شروع کردی اور اس کے نتیجے میں سٹاک مارکیٹوں میں نقصان ہوا اور امریکہ میں کچھ اشیاء کی قیمتیں بلند ہوگئی ہیں۔