
واشنگٹن:امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے ایڈم بوہلر نامی امریکی نمائندہ برائے اسیران کی نامزدگی واپس لے لی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے یہ نامزدگی واپس لینے کی اطلاع ہفتے کے روز دی ہے۔
ایڈم بوہلر نے اسیران کی رہائی کے لیے صدارتی نمائندے کے طور پر خدمات شروع کر رکھی تھیں۔ بوہلر نے حماس کے نمائندوں کے ساتھ بھی حالیہ دنوں میں ملاقات کی ہے۔ جس کے بعد اسرائیل میں کافی تنقید کی جا رہی ہے۔ کئی امریکی سینیٹروں نے بھی حماس کے ساتھ ایڈم بوہلر کی ملاقات پر تنقید کی ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان کے مطابق ایڈم بوہلر اب ‘ حکومت کے خاص افسر ‘ کے طور پر خدمات انجام جاری رکھیں گے۔’ خیال رہے ایک سرکاری افسر کے طور پر ان کی تقرری کی سینیٹ سے توثیق کی ضرورت نہیں ہو گی۔
ایڈم بوہلر نے روس سے مارک فوجیل کی واپسی کے لیے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ اب بھی دنیا بھر میں موجود امریکی غیر قانونی طور پر اسیران کی رہائیوں اور انہیں وطن واپس لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
وہائٹ ہاؤس کے ایک ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ‘ ایڈم بوہلر نے منصب کے لیے اپنا نام واپس لینے کا فیصلہ اپنی سرمایہ کاری کمپنی سےعلیحدگی سے بچنے کے لیے کیا ہے۔ اس ذمہ دارکے مطابق ایڈم بوہلر کی حماس سے ملاقات سے پیدا ہونے والے تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے اس ذمہ دار نے اس موقع پر یہ بھی بتایا کہ ایڈم بوہلر کو اب بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔ تاہم ایڈم بوہلر نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ایڈم بوہلر نے حماس کے ساتھ اسیران کی رہائی کے لیے ملاقات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر کی تھی۔ یہ ایک غیر معمولی ملاقات تھی کہ امریکہ نے فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا تھا۔