
غزہ:اسرائیلی وزیر توانائی ایلی کوہین کی جانب سے غزہ کو بجلی کی فراہمی روک دیے جانے کے اعلان کے بعد، حماس نے اسرائیل پر “اوچھی اور نا قابل قبول بلیک میلنگ” کا الزام عائد کیا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ “ہم قابض حکام کی جانب سے غزہ کے لیے بجلی کی فراہمی منقطع کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں جب کہ وہ اہل غزہ کو پہلے پی خوراک، دوا اور پانی سے محروم کر چکے ہیں … یہ اوچھی اور مسترد شدہ پالیسی کے ذریعے ہماری قوم پر دباؤ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے”۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر توانائی نے ایک وڈیو کلپ میں اعلان کیا تھا کہ “میں نے غزہ کو بجلی کی فراہمی روک دینے کے لیے حکم نامہ جاری کر دیا ہے … ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور جنگ کے بعد غزہ میں حماس کی عدم موجودگی یقینی بنانے کے لیے تمام دستیاب راستوں کا استعمال کریں گے”۔
اس سے قبل گذشتہ اتوار اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ میں سامان کا داخلہ روک دیا ہے۔ اس حوالے سے واضح کیا گیا کہ حماس کے ساتھ فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد میں ُیش رفت کے طریقہ کار پر اختلاف پایا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر حماس پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ امدادی سامان کو اسرائیل کے ساتھ لڑائی جاری رکھنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
اسرائیل کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ غزہ کے پاس اتنی خوراک ہے جو اسے کئی ماہ کے لیے کافی ہو گی۔
تاہم انسانی امداد کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں خوراک، دوا اور ٹھکانوں کی فراہمی محدود ہے اور پھنسی ہوئی امداد شاید خراب ہو جائے۔