Wednesday, March 12, 2025
Homeدنیاامریکہ حماس سے براہ راست مذاکرات کرنے لگا

امریکہ حماس سے براہ راست مذاکرات کرنے لگا

غزہ:غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات انجماد کی طرف پہنچ گئے۔ امریکی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن خفیہ طور پر حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر رہا ہے۔ اس کی تصدیق فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے بھی کردی ہے۔
ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق دو امریکی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ غزہ میں قید امریکی قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے وسیع معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے حوالے سے حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کر رہی ہے۔ دونوں ذرائع نے یہ بھی اطلاع دی کہ بات چیت میں تمام بقیہ قیدیوں کی رہائی اور طویل مدتی جنگ بندی تک پہنچنے کے وسیع معاہدے پر گفتگو بھی شامل ہے۔
امریکی ویب سائٹ کے مطابق ٹرمپ کے یرغمالیوں کے لیے ایلچی ایڈم بوہلر نے حال ہی میں دوحہ میں حماس کے عہدیداروں سے ملاقات کی ہے جس کی حماس نے تصدیق کی ہے۔ حماس کے ایک ذریعے نے ’’ العربیہ‘‘ کو بتایا ہے کہ ہم یرغمالیوں کے امور کے لیے ٹرمپ کے ایلچی کے ساتھ براہ راست بیٹھے تھے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی یرغمالیوں کے معاملے پر بات چیت آج نہیں بلکہ ہفتے پہلے شروع ہوئی تھی۔
امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف اس ہفتے دوحہ کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے جہاں وہ جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے قطر کے وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے لیکن ایک امریکی اہلکار کے مطابق حماس کی جانب سے پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے منگل کی شام کو دورہ منسوخ کر دیا تھا۔ وٹکوف کے خطے کے دورے کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے کیونکہ اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ وہ مذاکرات میں ٹھوس پیش رفت ہونے تک شرکت نہیں کریں گے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور حماس دونوں نے بظاہر جنگ کی طرف واپسی کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اسرائیلی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ پر اپنا محاصرہ مزید سخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے اور اسے “جہنم پلان” کا نام دیا جارہا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ تباہ شدہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے بغیر مزید قیدیوں کو رہا کردے۔
اس ہفتے اسرائیل نے امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کیا جو گزشتہ جنوری میں طے پانے والے معاہدے سے مختلف ہے۔ اسرائیل غزہ کا محاصرہ کر کے حماس کو اس نئے منصوبے کو قبول کرنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے۔ نیتن یاہو نے اس منصوبے کو “وٹ کوف پروپوزل” قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی سٹیو وٹ کوف کی طرف سے آیا ہے۔ لیکن وائٹ ہاؤس نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی اور صرف اس بات کا اشارہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی کارروائی کی حمایت کرتا ہے۔
نئے منصوبے کے تحت مستقل جنگ بندی کے لیے بات چیت کے بدلے میں اسرائیل حماس سے جنگ بندی میں توسیع اور اور اپنے باقی یرغمالیوں میں سے نصف کو رہا کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اسرائیلی یرغمالی اس وقت حماس کا سب سے اہم مذاکراتی کارڈ ہے۔ اس دوران اسرائیل نے مزید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عندیہ نہیں دیا جو معاہدے کے پہلے مرحلے کا لازمی حصہ تھی۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments