
واشنگٹن:ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو صدارت میں واپسی کے بعد سے اب تک 79 “ایگزیکٹیو آرڈرز” پر دستخط کر دیے ہیں۔ ایک ایسی تعداد جو موجودہ نظام کو ہلانے کی ان کی خواہش کو ظاہر کرتی ہے ۔ ان کے آرڈرز کی یہ تعداد ان کے ڈیموکریٹک پیشرو جو بائیڈن کے پورے سال کے آرڈرز کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
حکم ناموں کا یہ سلسلہ ایک تاریخی ریکارڈ کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ 1937 کے بعد سے اب تک کسی بھی امریکی صدر نے اپنی مدت کے آغاز میں اتنی بڑی تعداد میں ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط نہیں کیے۔ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت (2017-2021) کے مقابلے میں ایک بڑی تیزی کا بھی بتا رہا ہے۔ اپنی پہلی مدت صدارت میں اسی مدت کے دوران انہوں نے صرف 15 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے تھے۔
اس میں آزاد تجارت کے کچھ اصول، نسلی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے ساتھ ساتھ وفاقی خدمات کو کم کرنا یا ختم کرنا بھی شامل ہے۔ امریکی صدر اپنے دفتر میں باقاعدگی سے اپنے قلم سے لیس ہوتے ہیں ۔ وہ امریکہ کی عظمت کو بحال کرنے کے اپنے عزائم پر زور دے رہے ہیں اور گزشتہ انتظامیہ کے برعکس نقطہ نظر اپنائے ہوئے ہیں۔ ایک تجزیے کے مطابق ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کے ذریعہ نافذ کردہ قوانین میں ترمیم یا منسوخی کے تقریباً ایک تہائی احکامات پر دستخط کر دیے ہیں۔
تاہم ٹرمپ کی تبدیلی کی اس خواہش کو مزاحمت کا سامنا ہے، نیویارک یونیورسٹی سکول آف لاء سے وابستہ خصوصی ویب سائٹ “ہسٹ سکیورٹی” کے مطابق۔ 27 فروری تک ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز میں سے 16 کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا۔ ذیل میں امریکی صدر کے احکامات کے اہم موضوعات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ایک ایجنسی فرانس پریس کی گنتی کے مطابق معیشت ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کا مرکز ہے کیونکہ ان میں سے 27 ٹیرف اور فوسل فیول سبسڈی سے نمٹ رہے ہیں۔ تجارت اور کسٹم ڈیوٹی سے متعلق 12 آرڈرز ہیں۔ جس میں ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کی مصنوعات پر 25 فیصد اور چینی مصنوعات پر 10 فیصد اضافہ کیا۔ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ وہ چین پر اضافی 10 فیصد ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن انہوں نے ابھی تک اس بارے میں کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔
امریکی صدر نے گھریلو ایندھن کی پیداوار بڑھانے کے اپنے انتخابی وعدے کو پورا کرنے کے لیے ’’انرجی ایمرجنسی‘‘ کا بھی اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ نے الیکٹرک وہیکل اور ونڈ انرجی کے منصوبوں کے لیے ناگوار کئی آرڈرز پر بھی دستخط کیے۔ ایک اور حکم نامے میں ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک سٹرا کو ختم کرنے کے ہدف کو ختم کرنے کا حکم دیا۔
تقریباً 14 ایگزیکٹو آرڈرز تنوع اور صنفی مسائل کو حل کر رہے ہیں۔ یہ آرڈرز ٹرانس جینڈر لوگوں کے بارے میں ٹرمپ کے موقف اور “تنوع، مساوات اور شمولیت” کی پالیسیوں کی عکاسی کر رہے ہیں۔ جن متنوں پر دستخط کیے گئے تھے ان میں صرف دو جنسوں، نر اور مادہ کے وجود کو تسلیم کرنا بھی شامل ہے۔ اسی طرح فوج میں “جنسی منتقلی کے نظریے” پر پابندی لگانے کا حکم نامہ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ کے سولہ ایگزیکٹو آرڈرز انتخابی مہم کے اس مرکزی موضوع کو بالواسطہ اور بالواسطہ مخاطب کر رہے ہیں۔ جنوری کے آخر میں ٹرمپ کے دستخط شدہ متن میں کہا گیا کہ پناہ گزینوں کے داخلے کا پروگرام امریکہ کے مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بعد میں اس پروگرام سے وابستہ تنظیموں کی فنڈنگ روک دی۔ لیکن ایک وفاقی جج نے اس حکم پر عمل درآمد معطل کر دیا ہے۔
چھ ایگزیکٹو آرڈرز میں ٹرمپ نے گورنمنٹ ایفیشینسی ایڈمنسٹریشن کے اختیارات کی تفصیل دی ہے۔ اسے مخفف ڈی او جی ای کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایلون مسک کے زیر نگرانی ایک پراسرار ادارہ قائم کیا گیا ہے جس کا مشن عوامی اخراجات کو کم کرنا ہے۔
اب تک ٹرمپ نے صحت سے متعلق 13 ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے ہیں۔ خاص طور پر عالمی ادارہ صحت سے امریکہ کے انخلا، تولیدی حقوق سے متعلق سرکاری معلومات کی ویب سائٹ تک رسائی کو معطل کرنے اور اسقاط حمل کی گولیوں تک رسائی کی ضمانت دینے والے بائیڈن کے ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کرنے کا بھی آرڈر کیا گیا۔ ٹرمپ نے مسلح افواج کے ارکان کو دوبارہ ڈیوٹی تفویض کرنے کے حکمناموں پر بھی دستخط کیے جنہیں کووِڈ ویکسین سے انکار کرنے پر فارغ کر دیا گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ، جو سپیس ایکس اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کے قریب ہیں، نے ٹیکنالوجی سے متعلق 10 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، ان میں سے تین مصنوعی ذہانت پراور دو کریپٹو کرنسی پر ہیں۔ انہوں نے “نیشنل انرجی سٹیورڈ شپ کونسل” کے قیام کا حکم بھی جاری کیا۔