
غزہ:اگرچہ غزہ پر قاہرہ میں ہونے والے حالیہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، لیکن اس فائل میں کچھ نا کچھ نیا ہو رہاہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ہفتے کے روز بتایا کہ مؤخر الذکر کی زیرصدارت اہم سکیورٹٰ اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع، اعلیٰ سکیورٹی حکام اور مذاکراتی ٹیم نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسرائیل نے ماہ رمضان اور پاس اوور کے دوران عارضی جنگ بندی کے لیے امریکی صدارتی ایلچی سٹیو وٹ کوف کے تجویز کردہ وسیع خاکہ کو اپنانے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے پہلے دن آدھے یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔اگر مستقل جنگ بندی پر کوئی معاہدہ طے پا گیا تو باقی یرغمالیو ں اور لاشوں کو بازیاب کرایا جائے گا۔
وٹکوف نے جنگ بندی میں توسیع کے لیے خاکہ بھی پیش کیا۔ان کا خیال ہےکہ اس مرحلے پر جنگ کے خاتمے کے لیے فریقین کو قریب لانے کا کوئی امکان نہیں ہے، اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کے لیے اضافی وقت درکار ہے۔
اگر اسرائیل کو لگے کہ مذاکرات بے سود ہیں تو وہ معاہدے کےاڑتالیسویں دن دوبارہ غزہ پر جنگ مسلط کرسکتا ہے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کو پچھلی امریکی انتظامیہ نے سپورٹ کیا گیا تھا اور ٹرمپ انتظامیہ نے بھی اس کی حمایت کی تھی۔
اسرائیل نے یرغمالیوں کی واپسی کے وٹکوف منصوبے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم حماس نے اب تک اسے قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
اگر حماس اپنا موقف بدلتی ہے تو اسرائیل وٹ کوف پلان کی تمام تفصیلات پر فوری طور پر بات چیت میں داخل ہو گا۔
اس ہفتے قاہرہ میں ہونے والے عرب سربراہ اجلاس سے قبل حماس نے باور کرایا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے بقیہ مراحل کو مکمل کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔اس نے پٹی میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کو مسترد کرنے پر زور دیا ہے۔
حماس نے عرب رہ نماؤں کو لکھے مکتوب میں کہا ہے کہ “ہم جنگ بندی معاہدے کے بقیہ مراحل کو مکمل کرنے کے لیے اپنی خواہش پر زو دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ایک جامع اور مستقل جنگ بندی، پٹی سے قابض افواج کا مکمل انخلاء، تعمیر نو اور محاصرہ ختم ہو جائے گا۔”
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں جنگ بندی 19 جنوری کو شروع ہوئی تھی اور اس کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہا اور یہ معاہدے میں شامل تین میں سے پہلا مرحلہ ہے۔
اس مرحلے کے دوران حماس اور دیگر دھڑوں نے غزہ کی پٹی میں 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جن میں آٹھ مقتولین کی لاشیں بھی شامل ہیں۔
بدلے میں اسرائیل نے 1900 قیدیوں میں سے تقریباً 1700 فلسطینیوں کو اپنی جیلوں سے رہاکیا ہے۔