Wednesday, March 12, 2025
Homeدنیازیلنسکی کا لندن میں پرتپاک استقبال،ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ یوکرین...

زیلنسکی کا لندن میں پرتپاک استقبال،ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ یوکرین کو قرض دے گا

لندن:اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی جھڑپ نے یورپی مؤقف کو مزیدمستحکم کر دیا ہے کہ جنگ کے خاتمے تک پہنچنے کے لیے سکیورٹی اقدامات کو مذاکرات کا حصہ ہونا چاہیے۔
اسی مناسبت سے برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے ہفتے کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کو گرمجوشی سے گلے لگا کر خوش آمدید کہا۔
دونوں ممالک نے کیئف کی دفاعی صلاحیتوں کی حمایت کے لیےدواشارعیہ چھبیس ارب یورو کے قرض کے معاہدے پر بھی دستخط کیے، جسے لندن نے “یوکرینی عوام کے لیے ثابت قدم اور مسلسل حمایت” کی علامت قرار دیا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خزانہ ریچل ریوز اور سرگئی مارچینکو نے ایک تقریب میں قرض کے معاہدے پر دستخط کیے۔
جبکہ قرض کی ادائیگی اضافی منجمد روسی خودمختار اثاثوں سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
زیلنسکی کی واشنگٹن میں امریکی انتظامیہ اور صدر کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد لندن پہنچنے پر ان کا استقبال کیا گیا۔ زیلنسکی یورپی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس سے قبل اسٹارمر کے ساتھ ڈاؤننگ اسٹریٹ آفس میں بات چیت کے لیے پہنچے۔
زیلنسکی نے کہا کہ اسٹارمر کے ساتھ ملاقات اہم اور دوستانہ تھی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ برطانوی قرض یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے برطانوی وزیر اعظم سے قابل اعتماد سکیورٹی ضمانتوں پر بات کی۔
اس موقعے پر سٹارمر نے زیلنسکی کو بتایاکہ “مجھے امید ہے کہ آپ نے سڑکوں پر آپ کے آنے پر خوشی کے جذبات کا اندازہ لگایا ہوگا۔ ان جذبات سے معلوم ہوتا ہے کہ برطانوی عوام آپ کے ساتھ ہیں کہ وہ آپ کی کتنی حمایت کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ کھڑے ہونے کے ہمارے مکمل عزم اعلان ہے”۔
برطانوی وزیر اعظم نے زیلنسکی کو یاد دلایا کہ انہیں برطانیہ بھر میں مکمل حمایت حاصل ہے۔ہم آپ کے ساتھ اور یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں، چاہے اس میں زیادہ وقت لگے”۔
زیلنسکی اتوار کو برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔ آج ان کی ملاقات جو مشرقی انگلینڈ میں بادشاہ کی سینڈرنگھم اسٹیٹ میں ہوگی۔
یہ استقبال اس وقت سامنے آیا جب برطانوی وزیر اعظم نے جمعے کے روز یوکرین کو مستقل مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ زیلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں جمعے کو صحافیوں کے سامنے پرتشدد جھگڑا ہوا ۔ دونوں رہ نماؤں کے درمیان تاریخی تلخ کلامی کو میڈیا نے براہ راست کوریج دی۔امریکی صدر کی طرف سے اپنے مہمان کے استقبال کے بجائے انہیں ڈانٹ پلائی گئی۔
جب کہ زیلنسکی نے اپنے موقف کا دفاع کرنے کی ایک سے زیادہ بار کوشش کی۔ جب کہ ٹرمپ کے نائب جے ڈی وینس کی مداخلت نے معاملات کو مزید خراب کر دیا اور صورتحال کو مزید تناؤ میں بدل دیا۔
میٹنگ یا پرتشدد جھگڑا تقریباً ایک گھنٹے کے بعد ختم ہوا جہاں زیلنسکی کانفرنس کے مقام کے ساتھ والے کمرے میں چلے گئے۔
تاہم ٹرمپ کے معاونین واپس آئے اور انہیں وہاں سے جانے کو کہا۔ اس طرح زیلنسکی وائٹ ہاؤس سے خالی ہاتھ چلے گئے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments