Wednesday, February 26, 2025
Homeدنیاحماس، اسرائیل کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے لیے چار اسرائیلیوں کی...

حماس، اسرائیل کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے لیے چار اسرائیلیوں کی لاشوں کی حوالگی پر اتفاق

غزہ:فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے پیدا ہونے والے بحران کو بادی النظر میں حل کر لیا گیا ہے۔
قاہرہ نیوز چینل نے رپورٹ کیا ہےکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثوں نے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت اسرائیل ان تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جنہیں گذشتہ ہفتے رہا کیا جانا تھا، اس کے بدلے میں حماس چار اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرے گی۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس نے اس معاہدے تک پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ یہ غزہ کی پٹی میں اس کے اور اسرائیل کے درمیان نافذ ہونے والی جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے فریم ورک کے اندر آتا ہے۔
گذشتہ ہفتے کے روز اسرائیل نے چار لاشوں اور چھ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے میں 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے سے دستبردار ہو گئے جنہیں ایک ہی دن رہا کیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کی طرف سے اپنے قیدیوں کو رہا کرنے اور لاشوں کے حوالے کرنے کے عمل کو”ذلت آمیز” قرار دیتے ہوئے اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی اسیران کی رہائی روک دی تھی۔
قبل ازیں اسرائیلی حکام نے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں 42 روزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع پر غور کر رہا ہے کیونکہ وہ وہاں موجود 63 قیدیوں کی بازیابی کے لیے کوشاں ہے، جبکہ اس علاقے کے مستقبل کے بارے میں معاہدے کو فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 19 جنوری کو امریکی حمایت اور مصری اور قطری ثالثوں کی مدد سے نافذ ہوا۔ یہ مرحلہ اگلے ہفتے کو ختم ہونے والا ہے، اور ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آگے کیا ہو گا۔
اسرائیلی نائب وزیر خارجہ شیرین ہاسکل نے یروشلم میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع کیے بغیر جنگ بندی میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ فی الحال ہم بہت محتاط ہیں۔ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں حتمی جنگ بندی اور غزہ کی مستقبل کی حکمرانی جیسے مشکل مسائل کو حل کرنے کی امید ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ”اس پر کوئی خاص معاہدہ نہیں ہے، لیکن یہ ممکن ہے۔ ہم نے موجودہ جنگ بندی کو جاری رکھنے کا آپشن بند نہیں کیا ہے، لیکن اس کے بدلے میں اپنے قیدیوں کی رہائی اور ان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے گا”۔
اگر جمعے تک کسی بات پر اتفاق نہیں ہوتا ہے تو حکام توقع کرتے ہیں کہ یا تو لڑائی میں واپسی ہو جائے گی یا جمود برقرار رہے گا، لیکن قیدیوں کی واپسی کے بغیر اور اسرائیل ممکنہ طور پر غزہ میں امداد کو روکے گا۔
جنگ بندی کے عمل میں شامل دو اہلکاروں نے رائیٹرز کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت میں مصروف نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں کچھ دنوں میں اس طرح کا ایک ساتھ آنا غیر حقیقی ہے ۔یہ ایسی چیز ہے جس پر گہرائی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments