
دبئی : لیجئے !ایک بار پھر ہندوستان نے پاکستان کا کام تمام کردیا،دبئی میں چیمپئینز ٹرافی کے گروپ میچ میں ہندوستان نے ویراٹ کوہلی کی سینچری تاریخی اننگز اور شمبھمن گل کے ساتھ سریاس ایئر کی خوبصورت اننگز کے سبب پاکستان کو چھ وکٹوں سے شکست دیدی ،ہندوستانی اسپینرز نے پہلے پاکستان کو بے بس کیا اور پھر گل اور کوہلی کی جوڑی نے دلکش بیڈنگ کے ساتھ دبئی کی رنگین رات کو مزید پر کشش بنا دیا ۔کوہلی نے جہاں ون ڈے انٹر نیشنل میں چودہ ہزار رنز مکمل کئے بلکہ اپنا کھویا ہوا فارم بحال کیا۔
اتوار کو دبئی میں کھیلے گئے میچ میں انڈین کرکٹ ٹیم نے 242 رنز کا ہدف 44 ویں اوور میں حاصل کر لیا۔ مین آف دی میچ ویراٹ کوہلی نے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور 100 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ ان کے علاوہ شریاس ائیر نے 56 اور شبھمن گل نے 46 رنز بنائے۔
یہ پاکستان کی ٹورنامنٹ میں مسلسل دوسری ناکامی تھی، جس کے بعد گرین شرٹس کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات نہایت کم ہو گئے ہیں۔پاکستان کے پاس اب سیمی فائنل تک پہنچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ وہ دیگر ٹیموں کے نتائج پر انحصار کرے۔ پاکستان کو اپنے تیسرے میچ میں بنگلہ دیش کو شکست دینا لازمی ہوگا، جبکہ ساتھ ہی اسے امید رکھنی ہوگی کہ ہندوستاناور بنگلہ دیش اپنے میچز میں نیوزی لینڈ کو ہرا دیں۔
اتوار کو دبئی میں پاکستان کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہوا اور پوری ٹیم 50 ویں اوور میں 241 بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ پاکستان کی جانب سے سعودی شکیل نے 62، محمد رضوان نے 46 اور خوشدل شاہ نے 38 رنز بنائے۔ہندوستان کی جانب سے کلدیپ یادو نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے تین جبکہ ہاردک پہندوستان نے دو وکٹیں حاصل کیں۔
ہندوستان کی جانب سے 242 رنز کے تعاقب کے لیے اوپنرز میدان میں اترے تو وہ جانتے تھے کہ اگر انہوں نے اس ہدف کے تعاقب میں دفاعی انداز اپنایا تو پاکستان کو ان پر برتری حاصل کرنے کا موقع مل جائے گا۔ کپتان روہت شرما نے اپنا روایتی جارحانہ انداز اپنایا اور نسیم شاہ اور شاہین آفریدی کو کئی خوبصورت باونڈریز لگائیں۔ دوسری جانب پاکستانی بالرز جانتے تھے کہ جیسے جیسے بال پرانا ہوتا گیا ان کے لیے ہندوستانی بیٹسمین کو آؤٹ کرنا مشکل ہو جائے گا تو اسی حکمت عملی کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستانی فاسٹ بالرز نے اٹیکنگ بالنگ جاری رکھی۔ جس کا نتیجے میں شاہین شاہ آفریدی کے ایک خوبصورت یارکر پر روہت شرما کلین بولڈ ہو گئے۔ انہوں نے 15 گیندوں پر تین چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 20 رنز بنائے۔
پہلی وکٹ گرنے کے بعد وراٹ کوہلی کریز پر آئے اور شبھمن گِل کے ساتھ مل کر ٹیم کے اسکور کو آگے بڑھانے لگے۔ شبھمن نے پاکستانی فاسٹ بالرز کے خلاف بھرپور انداز میں بیٹنگ کی، خاص طور پر شاہین شاہ آفریدی کو شاندار چوکے لگائے۔ پاکستان کی فیلڈنگ مایوس کن رہی، اور خوشدل شاہ نے شبھمن گِل کا ایک آسان کیچ چھوڑ دیا۔شبھمن اور کوہلی کے درمیان دوسری وکٹ کے لیے 69 رنز کی پارٹنرشپ بنی۔ اس دوران کوہلی نے ون ڈے کرکٹ میں اپنے 14 ہزار رنز مکمل کر لیے، وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے دنیا کے تیسرے بیٹر بن گئے۔ تاہم، شبھمن گل بدقسمتی کا شکار ہوئے اور 46 رنز بنا کر مسٹری اسپنر ابرار احمد کی ایک شاندار گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔
مسلسل ناکامیوں، انجریز اور غیر متوازن فارم سے دوچار پاکستانی ٹیم کے لیے یہ مقابلہ جیتنا انتہائی اہم تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ، طویل عرصے بعد ٹیم میں واپسی کرنے والے امام الحق اور ناقص فارم کے شکار بابر اعظم کے لیے بھی کارکردگی دکھانا نہایت ضروری تھا۔ تاہم، بدقسمتی سے دونوں ایک بار پھر توقعات پر پورا نہ اتر سکے۔امام الحق، ہندوستانی فاسٹ بولنگ کے سامنے دباؤ میں دکھائی دیے اور متعدد گیندیں ضائع کیں۔ دوسری طرف، بابر اعظم نے اننگز کے آغاز میں کچھ خوبصورت باؤنڈریز لگائیں، جس سے امید بندھی کہ وہ ایک بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ مگر ہاردک پہندوستان نے ان کی اننگز کو جلد ہی ختم کر دیا۔ ایک چوکا کھانے کے بعد، اگلی ہی گیند پر بابر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے 26 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے 23 رنز بنائے۔ آؤٹ ہونے سے پہلے وہ آئی سی سی ون ڈے ایونٹس میں ایک ہزار رنز مکمل کرنے میں کامیاب رہے۔اگلے ہی اوور میں امام الحق نے ہندوستانی فیلڈرز کی مہارت کو چیلنج کرنے کی کوشش کی لیکن اکشر پٹیل کے ہاتھوں رن آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے 26 گیندوں پر محض 10 رنز بنائے اور ایک بھی باؤنڈری نہ لگا سکے۔
اوپنرز کے جلد آؤٹ ہونے کے بعد، ذمہ داری سعود شکیل اور محمد رضوان کے کندھوں پر آ گئی۔ دونوں نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی، لیکن بیٹنگ کا انداز خاصا محتاط اور سست روی کا شکار رہا۔ اس میں ایک طرف جہاں وکٹ کی نوعیت کا عمل دخل تھا، وہیں دوسری طرف ہندوستانی بالرز کی نپی تلی بولنگ نے بھی پاکستانی بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہ دیا۔26 ویں اوور میں پاکستان نے 100 رنز مکمل کیے، مگر اس میں 99 گیندیں ڈاٹ تھیں۔ سعود نے 63 گیندوں پر چار چوکوں کی مدد سے اپنی نصف سنچری مکمل کی جبکہ ان کی اور رضوان کی 104 رنز کی شراکت داری بنی۔
تقریباً 25 اوورز سے دونوں وکٹ پر موجود تھے، اس موقع پر ضروری تھا کہ کچھ خطرہ مول لے کر اسکور کو تیز کیا جائے، مگر محمد رضوان ایک بار پھر سیٹ ہو کر آؤٹ ہونے کی روایت برقرار رکھ بیٹھے۔ ہاردک پہندوستان کی گیند پر ہرشت رانا نے ان کا کیچ ڈراپ کیا، لیکن اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے بجائے وہ اگلے ہی اوور میںاکشر پٹیل کی گیند پر بڑی شارٹ مارنے کی کوشش میں بولڈ ہو گئے۔ انہوں نے 77 گیندوں پر تین چوکوں کی مدد سے 46 رنز بنائے۔اسی اوور میں سعود شکیل نے بھی جارحانہ شاٹ کھیلنے کی کوشش کی، مگر کلدیپ یادو نے ان کا کیچ چھوڑ دیا۔ تاہم، وہ زیادہ دیر نہ ٹک سکے اور ہاردک پہندوستان کی گیند پر کیچ دے بیٹھے۔ سعود نے 76 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے 62 رنز بنائے۔
اب پاکستان کی امیدیں طیب طاہر اور سلمان علی آغا سے وابستہ تھیں، مگر طاہر جلد بازی کا شکار ہو گئے اور جدیجہ کی گیند پر صرف چار رنز بنا کر بولڈ ہو گئے۔اس موقع پر پچھلے میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف عمدہ کارکردگی دکھانے والے خوشدل شاہ کریز پر آئے اور سلمان کے ساتھ مل کر اسکور کو آگے بڑھایا۔ خوشدل نے 42 ویں اوور میں پاکستان کی جانب سے پہلا چھکا لگایا۔دونوں کے درمیان 35 رنز کی شراکت بنی، لیکن اس کے بعد سلمان علی آغا 19 رنز بنا کر کلدیپ یادو کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ کلدیپ نے اگلی ہی گیند پر شاہین شاہ آفریدی کو بغیر کوئی رن بنانے کے ایل بی ڈبلیو کر دیا، یوں پاکستان کی اننگز مشکلات کا شکار ہو گئی۔ پاکستان کے آٹھویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی نسیم شاہ بھی کلدیپ یادو کا شکار بنے۔ پاکستان کے نویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی حارث رؤف تھے وہ آٹھ رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔خوشدل شاہ 38 رنز بنا کر 50 ویں اوور میں ہرشت رانا کا شکار بنے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میچ سے ایک روز پہلے سنیچر کو پاکستان کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے ٹیم میں زیادہ اااسپنرز کو شامل نہ کرنے کے حوالے سے کہا تھا کہ آپ نے ایک توازن رکھنا ہے ایسے نہیں ہو سکتا کہ آپ یہاں پر پانچ اااسپنرز کھلا دیں۔ لیکن آج ہندوستان کی ٹیم میں تین بہترین اسپن بالرز کی موجودگی اور ان کی کارکردگی کے بعد پی سی بی کے ارباب اختیار سے ٹیم سلیکشن کے حوالے سے سوال ضرور ہونا چاہیے۔ پاکستانی بیٹرز انڈین اااسپنرز کے آگے بالکل بے بس نظر آئے اور رنز بنانے میں ناکام رہے۔