برلن:جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک کالج اسٹوڈنٹ نے دوسرے کو اسرائیلی جنگ کی حمایت کے ایشو پر بحث کے بعد مار مار کر زخمی کر دیا ۔ زخمی اسٹوڈنٹ کو ہسپتال داخل ہونا پڑگیا ، جہاں اس کے چہرے کی ہڈی ٹوٹنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
زخمی کرنے والا اسٹوڈنٹ اپنے گھر سے گرفتار کر لیا گیا ۔تاہم دونوں کی مکمل شناخت بتانے سے جرمنی کی پولیس نے گریز کیا ہے۔ گرفتار کیے گئے اسٹوڈنٹ کے سمارٹ فون کو پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے۔ بحث کا آغا ز سوشل میڈیا پر زخمی ہوجانے والے اسٹوڈنٹ کی اسرائیلی جنگ کی حمایت میں پوسٹوں سے ہوا۔ بعد ازاں یہ بحث لڑائی میں بدل گئی۔
بتایا گیا ہے کہ ایک 30 سالہ یہودی اسٹوڈنٹ جمعہ کی رات کے وقت گھر سے باہر بلن کے پڑوسی علاقے مٹے میں تھا ۔ جب اس کے سامنے ایک 23 سالہ اسٹوڈنٹ آگیا ۔ یہ 23 سالہ اسٹوڈنٹ اسرائیل کی غزہ میں بمباری کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں بولنے لگا۔ اس پر دونوں میں گرما گرم بحث شروع ہوگئی۔
یوں بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی ۔ زخمی اسٹوڈنٹ کے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق 23 سالہ اسٹوڈنٹ نے 30 سالہ اسٹوڈنٹ کو مکے مار کر نیچے گرا دیا۔ بعد ازاں مبینہ طور پر اس نے اسے پاؤں سے ٹھوکریں بھی لگائیں اور پھر منظر سے کھسک گیا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ 30 سالہ جنگ کے حامی اسٹودنٹ نے جنگ مخالف سے لرائی میں اسے کتنا مارا یا نقصان پہنچایا ہے۔
زخمی ہونے پر 30 سالہ اسٹوڈنت کو ہسپتال لایا گیا جس کے چہرے کی ہڈی ٹوٹی ہوئی بتائی گئی ہے۔ تاہم ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اس کی زندگی کوکوئی خطرہ نہیں ہے۔ پولیس نے 23 سالہ اسٹوڈنٹ کو اس کے گھر سے گرفتار کر لیا ہے اور اس کا سمارٹ فون قبضے میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔
پولیس نے دونوں طلبا کے نام اور شہریت کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ زخمی کرنےوالے گرفتار اسٹوڈنٹ کی مذہبی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ البتہ اس واقعے کو سات اکتوبر سے جاری اسرائیل کی غزہ میں جنگ سے جوڑا ہے کہ اس جنگ کے بعد سے یہود مخالف واقعات میں مغربی دنیا میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔