دبئی:غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو روکنے کے لیے جاری کوششوں کی امیدو وبیم کی کیفیت میں ایک بارپھر معاہدے کی توقع کی جا رہی ہے۔
العربیہ/الحدث ذرائع نے انکشاف کیا کہ ثالثوں نے حماس کو جنگ بندی کی تجویز پیش کی جس میں حماس نے جنگ بندی شروع کرنے کی ابتدائی منظوری کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے غزہ کی پٹی میں 6 ہفتوں کے لیے جنگ بندی کی پیشکش کی اور مجوزہ جنگ بندی میں حماس کے زیر حراست 36 یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔ متوقع معاہدے کے تحت حماس روزانہ ایک اسرائیلی یرغمالی کو رہا کرے گی۔
متوقع معاہدے کے تحت حماس نے اسرائیل کے زیرحراست 3000 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ مجوزہ جنگ بندی معاہدے کو 3 کے بجائے 4 مراحل میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے کے پہلوؤں کی حمایت کرتا ہے اور اسرائیل سے اسے قبول کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل کی جنگ بندی گذشتہ نومبر (2023) کے آخر میں ایک ہفتے تک جاری رہی تھی، جس کے تحت 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر حماس کے اچانک حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے تقریباً 100 قیدیوں کو رہا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ .
اس معاہدے کے تحت تین سو فلسطینیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی تھی۔
اسرائیلی حکام کے مطابق قیدیوں کے اہل خانہ کی جانب سے نئے تبادلے کے معاہدے کو قبول کرنے کے لیے شدید دباؤ برقرار ہے۔ اب بھی تقریباً 132 قیدی غزہ کی پٹی میں قید ہیں جن میں سے 28 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔