نئی دہلی : میں مدینۃ النبیؐ سے اسلام کا پیغام امن وانسانیت لے کر ہندوستان آیا ہوں۔ میں دعا کرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ اس دیش کو امن وشانتی کا گہوارہ بنائے۔ ان خیال کا اظہار مسجد نبوی کے امام ہمام ڈاکٹر عداللہ بن عبدالرحمن البعیجان نے کیاجو ۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے افتتاحی اجلاس منعقدہ رام لیلا میدان میں خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ علماء دعاۃ کی بڑی ذمہ داری ہے کہ ملک ومعاشرہ کی تعمیر وترقی میں علماء میں علماء ودعاۃ اپنا کردار ادا کریں یہ وقت کی بڑی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی اور قدیم جماعت ہے جس کی اساس عقیدہ توحید اور کتاب وسنت پرہے۔ احترام انسانیت ومذاہب عالم کے عنوان پراس عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران کو مبارکبادپیش کرتاہوں۔ انہوں نے مرکزی یہ کانفرنس منعقدکرکے انسانیت کابھولا ہوا سبق اخوت وانسانیت یاددلانے کی کوشش کی ہے۔ انسان بلا شبہ محترم ومکرم ہے۔
صدرکانفرنس مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ آج انسانیت مختلف طرح کی چنوتیوں کاسامنا کررہی ہے۔ انسان مادیت ، دنیا داری کی طرف مائل اور آخرت کی جوابدہی سے بے خوف ہوتاجارہاہے جبکہ اسلام نے انسان کو اپنی زندگی کو پرسکون بنانے کے لئے عظیم نسخہ کیمیا عطاکیا ہے اور بلا تفریق کسی مذہب یامذہبی کتاب کی بے حرمتی سے بچنے کی تعلیم دی ہے اور سماجی رواداری کا حکم دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بین المذاہب مکالمہ ایک دینی وسماجی ضرورت ہے۔ نبی ؐ نے خود حلف الفضول میں شرکت اور نجران کے عیسائیوں سے مکالمہ کرکے ہم کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھنے ، اپنی بات دوسروں کے سامنے رکھنے کی کوشش کریں اس سے مذہب کا تعارف اور غلط فہمی کاازالہ ہوگا۔ انھوں نے قومی یکجہتی، آپسی بھائی چارہ کے فروغ ، مسلکی ناچاقی کوختم کرنے، منافرت کو ہوانہ دینے اورتشددسے بچنے اور نرمی برتنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بھائی بھائی بن کر ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں کام آئیں، جنگ وجدال انسانیت کے لئے سب سے منحوس اور مہلک ہے۔ قرآن وحدیث میں جگہ جگہ مختلف انداز سے اورمختلف مذاہب میںناچاقی، جھگڑے فساد سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔انھوں نے مسلم پرسنل لاکی حفاظت مدارس ومساجد کی صیانت اورعورتوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری سب سے پہلے مسلمانوں کی ہے پھر آئین کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ انھوں نے فلسطین کے غزہ کی تباہی وبربادی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا سے جنگ کے خاتمہ کے لئے اقوام عالم کو سنجیدہ کوشش اور اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔میثاق مدینہ کی روشنی میں انھوں نے کہا کہ اس میں مسلم شہریوں کے ساتھ اقلیتوں کے مختلف حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے اور اس معاہدہ کے مطابق تمام شرکاء پر یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ وہ دیگر شہریو ں کے حقوق وواجبات کا بھی خیال رکھیںعلاوہ ازیں اس میثاق میں کہاگیاہے کہ اقلیتوں کو اپنے مذہبی شعارکے مطابق زندگی گزارنے ، حق اظہار رائے اور امن وامان کی سہولت حاصل ہوگی۔رواداری کی اس سے اعلیٰ مثال اور کیا ہوسکتی ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے اسسٹنٹ جنرل سکریٹری ڈاکٹرعبدالرحمن بن عبداللہ الزید نے کہا کہ رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹرمحمدعیسیٰ نے مجھے آ پ دیش واسیوں امن وآشتی اورمحبت بھراپیغام دے کربھیجا ہے۔ہندوستان کی تکثیریت میں اس کی خوبصورتی ہے۔ احترام انسانیت اور مذاہب عالم کے عنوان پر اس قابل مبارکباد کانفرنس سے توقع ہے کہ ملکی وعالمی سطح پر اس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور انسانیت کوز کو تقویت ملے گی۔
ڈاکٹرحسن المرزوقی اسسٹنٹ سکریٹری عالمی کمیٹی متحدہ عرب امارات نے کہا کہ ہندوستان بہت عظیم ملک ہے جس کے اندر اربوںلوگ بستے ہیں ۔زبانیں مختلف ہیں ،جن کی عبادتیں مختلف ہیں ، جن کے طورطریقے الگ ہیں اس کے باوجود سب کے سب مشترک سوسائٹی میں امن وشانتی کے ساتھ رہتے ہیں۔ جوقابل ستائش ہے ۔
اس سے قبل خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے مجلس استقبالیہ کے صدر ڈاکٹر عبد العزیز رحمانی مبارکپوری نے کہا کہ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے، اس کی تعلیمات اور اصول وضوابط آفاقی ہیں ، اس کی دعوت کسی خطہ اور علاقہ تک محدود نہیں ہے۔ اسلام اور اس کے متبعین کی سرشت میں احترام انسانیت، محبت اور اخوت داخل ہے۔ اسلام کی ان سچی تعلیمات ، اخلاقی اقدار وبلند پایہ وپاکیزہ ہدایات کو پوری دنیا تک پہنچانے کی ضرورت ہے، انہوںمزید کہا کہ اسلام نے انسانی تعلقات کی استواری کا مکمل پاس ولحاظ کیاہے، سماج کے ضرورت مندوں، غریبوں کی مدد کرنے اور بیماروں کی عیادت کرنے اور مزاج پرسی کا سبق دیاہے ۔ اور اسلام کی یہ تعلیمات کسی طبقہ تک محدود نہیں ہے، اس میں سبھی فرقے کے لوگ شامل ہیں۔ہرطبقہ کے ضرورت مند لوگ تعاون ومدد کے مستحق ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے اس اہم کانفرنس کے موضوع ’’احترام انسانیت اور مذاہب عالم‘ ـ‘کے انتخاب پرمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کی ستائش کی اورکہا کہ ابراہیم علیہ السلام نے اپنی زندگی سے ہمیں ایثار وقربانی کی تعلیم دی ہے۔ ہمارے رسول وانبیاء ؑنے ہمیں امن وشانتی کی دعا کرنے کی تلقین کی ہے مسلمان جہاں بھی رہیں ان کواپنا عملی نمونہ پیش کرتے رہناچاہیے۔
صوبائی جمعیت اہل حدیث آندھراپردیش کے امیر مولانا فضل الرحمن عمری نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے کانفرنس کا جو موضوع طے کیاہے وہ کافی اہم ہے۔ معاشرہ میں انسان کے جان ومال ، عزت وآبرو کی حفاظت کی تلقین ہرمذہب میں کی گئی ہے ان تعلیمات کو سبھی لوگوں کواپنانے کی ضرورت ہے۔
صوبائی جمعیت اہل حدیث جھارکھنڈ کے امیر قاری محمد یوسف نے کانفرنس کے انعقاد پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ دلوں سے کدورت دور کرنے اور سب کے اندر احترام انسانیت کاجذبہ پیدا کرناہوگا۔ اس سے سماج میں امن وشانتی اور بھائی چارہ ، آپسی تعاون کاماحول قائم ہوگا۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے سرپرست مولاناصلاح الدین مقبول نے کہا کہ اسلام نے احترام انسانیت پر بہت زور دیاہے۔ اسلام میں احترام انسانیت کی قدروقیمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ کتے کی بھی توہین کرنے سے روکا گیا ہے۔ جب جانور کے ساتھ اچھا برتاؤ کی تلقین کی گئی ہے توانسان تواشرف المخلوقات ہے وہ تواحترام کا مزید مستحق ہے۔
ڈاکٹرعبدالرحمن فریوائی سرپرست مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے کہا کہ اسلام نے تکریم انسانیت کی تعلیم دی ہے۔ انھوںنے قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کے متبعین نے احترام انسانیت کی عمدہ مثال پیش کی ہے۔ اسلام کی ان خوبیوں کو اجاگراورزیادہ سے زیادہ عام کیاجائے۔
ندوۃ المجاہدین کے ذمہ دارڈاکٹر عبدالمجید الصلاحی نے کانفرنس کے انعقاد پر جملہ ذمہ داران اور امیرمحترم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں سسکتی انسانیت کے مصائب کو دور کرنے اور بے چینی کے اس عالم میں انسانیت دکھانے کی ضرورت ہے۔ انسانی قدروں کو پامال ہونے سے بچانے اور احترام انسانیت کوفروغ دینا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
صوبائی جمعیت اہل حدیث مشرقی یوپی کے امیر مولاناعتیق الرحمن نے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران خاص طورسے امیر جماعت مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کی جمعیتوں نے اس کانفرنس میں حصہ لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح سے ہمارے اسلاف نے ایثارسے کام لیاہے اس طرح ہم کو بھی ایثار کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سورہ حجرات کی ایک آیت کاحوالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم لوگ اس آیت پر عمل پیرا ہوجائیں توایک دوسرے کے بیچ دوری نہیں پیدا ہوگی۔
ڈاکٹرعبداللطیف الکندی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث جموں وکشمیر نے کہا کہ لڑائی اور جھگڑوں کے اس دورمیں یہ کانفرنس کافی اہمیت کی حامل ہے۔ انھوں نے جموں وکشمیر صوبائی جمعیت کے ذمہ داران کی طرف سے مرکزی جمعیت کے تمام ذمہ داران کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بھولے ہوئے لوگوں کوانسانیت کافرض یاددلانا ضروری ہے۔ فساد، عزت اورجانوں کی پامالی سے پوری انسانیت کونکالنے کی کوشش ہونی چاہیے دنیا میں کہیں بھی رنگ ونسل کی بنیاد پر فرق نہیں ہوناچاہیے۔انسان اخلاق کا پابندبنے اور ظلم وزیادتی سے دور رہے۔
مولاناعبد الوہاب جامعی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث کرناٹک وگوا نے مرکزی جمعیت کے تمام ذمہ داروں کاشکریہ اداکرتے ہوئے کانفرنس کی کامیابی کی دعادی۔اس کانفرنس کے پہلے دن سبھی نشستوں میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی جملہ صوبائی اکائیوں کے ذمہ داران، مجلس شوری وعاملہ کے معززاراکین شرکت کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ کانفرنس آج بروز اتوارنوبجے صبح سے رات10؍بجے شب تک جاری رہے گی۔اور امام مسجد نبوی ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالرحمن البعیجان مغرب اورعشاء کی نماز پڑھائیں گے اوراسلام کاپیغام امن وانسانیت سنائیں گے۔ اسی طرح متعددکتابوں اور پندرہ روزہ جریدہ ترجمان(اردو)،ماہنامہ اصلاح سماج (ہندی)اورماہنامہ دی سمپل ٹروتھ (انگریزی) کااجراء عمل میں آئے گا۔ اورملک وملت وانسانیت کے حوالے سے قرارداد پیش کی جائیں گی۔