ایمسٹرڈیم :ایمسٹرڈیم میں گزشتہ رات ہونے والے فسادات کی بین الاقوامی مذمت کی گئی ہے۔ مکابی تل ابیب فٹ بال ٹیم کے متعدد اسرائیلی شائقین پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس کی مذمت کی اور اسے یہود مخالف حملہ قرار دے دیا۔ اپنے ڈچ ہم منصب ڈک شوف کے ساتھ ایک کال میں نیتن یاہو نے کہا کہ ایسے حملے اسرائیل اور نیدر لینڈز (ہالینڈ) کے لیے یکساں خطرہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر کیے گئے اس حملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے نیدرلینڈز میں پوری یہودی برادری کے لیے سیکورٹی بڑھانےکا مطالبہ بھی کیا۔ ڈچ وزیر اعظم نے “ایکس” پر کہا ہے کہ انہوں نے ایمسٹرڈیم سے خوفناک کوریج کو دیکھا ہے۔ جو کچھ ہوا وہ خطرناک تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ یہود مخالف حملے ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے نیتن یاہو کو یقین دلایا کہ مجرموں کا سراغ لگایا جائے گا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا اقوام متحدہ نے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ تنظیم کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان جیریمی لارنس نے کہا ہے کہ ہم نے یہ پریشان کن رپورٹیں دیکھی ہیں، کسی کو بھی اس کی قومی، مذہبی، نسلی یا کسی اور بنیاد پر امتیازی سلوک یا تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ یوروپی کمیشن کی خاتون صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے بھی ایمسٹرڈیم میں اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز حملوں پر اپنی “مایوسی” کا اظہار کیا۔
اسی تناظر میں فرانسیسی صدر میکرون نے زور دیا کہ ان کا ملک نفرت آمیز سامیت دشمنی کا انتھک مقابلہ کرتا رہے گا۔ جو کچھ ہوا وہ ہمیں تاریخ کے تاریک ترین مراحل کی یاد دلاتا ہے۔
مزید برآں نیتن یاہو نے موساد کے سربراہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کھیلوں کے مقابلوں کے دوران تشدد کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کریں۔ انہوں نے ایمسٹرڈیم سے اسرائیلیوں کے انخلا کی نگرانی کے لیے وزارت خارجہ میں ہونے والی میٹنگ کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ میں نے موساد کے سربراہ اور دیگر حکام کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ نئی صورت حال کے پیش نظر اپنا ایکشن پلان اور ہمارے انتباہی نظام تیار کریں۔
یہ مذمتیں مکابی تل ابیب اور ایجیکس ایمسٹرڈیم کے درمیان فٹ بال میچ کے بعد وسطی ایمسٹرڈیم میں رات بھر ہونے والی جھڑپوں کے بعد سامنے آئیں۔ دریں اثنا مقامی اے ٹی 5 چینل نے ایسے مناظر نشر کیے جن میں پولیس اسرائیلی شائقین کو ہوٹل تک لے جا رہی تھی۔ دیگر ویڈیوز میں بھی کئی اسرائیلیوں کو مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ایجنسی فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق کچھ کلپس میں بہت سے ایسے لوگوں کو فلمایا گیا جو ممکنہ طور پر اسرائیلی ٹیم کے پرستار تھے اور عبرانی میں نعرے لگا رہے تھے کہ عربوں کو ختم کرو!۔ یہ حملہ ایک اس وقت میں ہوا جب اسرائیلی کلب کے تقریباً 100 شائقین ڈیم سکوائر میں جمع ہوئے تھے۔
ابتدائی طور پر اسرائیلی کلب کی میزبانی کی مذمت کرنے کے لیے سٹیڈیم کے قریب فلسطینی حامی مارچ کا اہتمام کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن ایمسٹرڈیم میونسپلٹی نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اسے کسی اور جگہ پر منعقد کرنے کی درخواست کی۔ واضح رہے ایمسٹرڈیم میں جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب فرانسیسی کلب پیرس سینٹ جرمین کے شائقین نے دو دن قبل چیمپیئنز لیگ میں بدھ کو ہسپانوی کلب اٹلیٹیکو میڈرڈ کی میزبانی کرتے ہوئے “آزاد فلسطین” لکھا ہوا ایک بڑا بینر اٹھایا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ برونو روٹیو کا خیال تھا کہ اس سٹیڈیم میں اس بینر کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ مقامی اور براعظمی فٹ بال میں اس طرح کے اقدامات ممنوع ہیں۔ جمعہ کے روز روٹیو نے یورپی نیشنز لیگ کے گروپ ٹو کے پانچویں راؤنڈ میں فرانس-اسرائیل میچ کا مقام تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔