بیروت:حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں کہا ہے کہ کہ ان کا پروگرام اپنے پیشرو حسن نصر اللہ کے راستے پر چلنا ہے۔ حسن نصر اللہ کو 27 ستمبر کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔
انھوں نے بدھ کے روز کہا کہ ہم حسن نصر اللہ کے تیار کردہ جنگی منصوبے پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔ غزہ کی حمایت کرنا ہمارا فرض تھا۔ ہم غزہ کی حمایت کے لیے محاذ میں شامل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا اسرائیل 7 اکتوبر 2023 کے فوراً بعد ہمارے خلاف جنگ شروع کرنا چاہتا تھا۔ ایران وہ ہے جس نے ہمارے منصوبے کی حمایت کی۔ ہم کسی کی طرف سے نہیں لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے ریکارڈ شدہ تقریر میں مزید کہا کہ یہ ایران ہے جس نے ہمارے منصوبے کی حمایت کی اور ہم اس کی طرف سے نہیں لڑ رہے ہیں۔ ہم اپنی سرزمین پر لڑ رہے ہیں اور کوئی ہم سے کچھ نہیں مانگ رہا ہے۔ مزید برآں انہوں نے نشاندہی کی کہ ایرانی پاسداران انقلاب میں قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی جنہیں 4 سال قبل بغداد کے ہوائی اڈے پر ایک امریکی حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ وہ وہ شخص تھے جنہوں نے مزاحمت کے محور کی قیادت کی اور اسے با صلاحیت بنایا۔
انہوں نے لبنان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 17 ستمبر کو پھٹنے والے پیجر آلات پر بات کرتے ہوئے کہا پیجر حملوں میں ہمارے ارکان میں سے 4000 مرد اور خواتین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ نے نصر اللہ کے قتل کے بعد 8 دن کے اندر اپنی صفوں کو دوبارہ منظم کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ میں اب بھی پہلی صفوں کے رہنما موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ مہینوں تک جاری رہنے والی جنگ کے لیے تیار ہے۔ ہم جنگ بندی کی بھیک نہیں مانگیں گے اور ہم اپنی شرائط پر اسرائیل کے ساتھ جنگ بند کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ تمام سیاسی بنیادوں پر تمام باتیں اسی ہیں جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی حل کی تجویز پر اتفاق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے اشارہ کیا کہ ہم (ایوان نمائندگان کے سپیکر) نبیہ برّی سے متفق ہیں اور وہ ہماری طرف سے بات کر رہے ہیں۔
واضح رہے حسن نصر اللہ کے قتل کے ایک ماہ سے زائد عرصے کے بعد حزب اللہ نے نعیم قاسم کو منگل 29 اکتوبر کو سیکرٹری جنرل مقرر کیا ہے۔ حسن نصر اللہ کو 27 ستمبر کو قتل کردیا گیا تھا۔ 23 ستمبر کے بعد سے اسرائیل نے لبنان کے مختلف علاقوں خاص طور پر بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے، جنوبی علقاوں اور مشرق میں البقاع پر حملے تیز کردیے ہیں۔