ماسکو :روس کے صدر ولادی میر پوتین نے روسی فورسز کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت اور مشق کی خاطر فوجی مشقوں کا فتتاح کر دیا ہے۔ یہ افتتاح ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب روس اور یوکرین کی جنگ ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور یوکرین کو نیٹو اتحادیوں نے جیٹ جنگی طیارے اور جدید ترین میزائل بھی فراہم کر دیے ہیں۔
روس یوکرین جنگ کے تیسرے سال کے دوران ان جوہری ہتھیاروں سے متعلق روسی فورسز اور ہتھیاروں کی اہمیت یہ بھی ہے کہ ایک ہی ہفتے کے دوران روس نے ان جوہری فوجی مشقوں کا اہتمام دوسری بار کیا ہے۔
روس کی طرف سے اس امر کے اشارے کئی ہفتوں سے دیے جا رہے تھے کہ وہ امریکہ اور اس کے اتحادی مغربی ملکوں کو ان دور مار میزائلوں کے حوالے سے جواب دے گا جو میزائل اتحادیوں نے یوکرین کو حال ہی میں دیے ہیں۔ دوسری جانب اتحادی یہ الزام لگاتے ہیں کہ شمالی کوریا نے مغربی روس میں اپنے فوجی دستے بھجوائے ہیں۔
جوہری ہتھیاروں سے متعلق ان فوجی مشقوں کے افتتاح کے موقع پر صدر پوتین نے اپنے ایک جاری کردہ ویڈیو بیان میں کہا ہے ‘ ہم بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے عملی لانچوں کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے ان مشقوں کے دوران کام کریں گے۔’
انہوں نے یہ بھی کہا ‘ جوہری ہتھیاروں کا استعمال ایک انتہائی اور غیرمعمولی اقدام کے طور پر ہی کیا جا سکتا ہے لیکن ہمیں ان ہتھیاروں کے استعمال کے لیے تیاری رکھنا ہے۔’ اس کے لیے ہم تمام لوازمات کو ترقی دیتے رہیں گے ، بہتر بناتے رہیں گے مگر ہم یہ کہہ دنا چاہتے ہیں کہ کسی نئی اسلحہ دوڑ میں شامل نہیں، صرف اپنے ہتھیاروں اور افواج کو ہر ضروری سطح تک تیار رکھنا چاہتے ہیں۔’
یہ جوہری فوجی مشق تویر کے علاقے میں ماسکو کے شمال مغرب میں 18 اکتوبر سے شروع کی گئیں ، اس دوران بیلسٹک میزائلوں کے استعمال کی مہارت کو پیش نظر رکھا گیا اور امریکہ کے شہوں تک ان میزائلوں کے دور مار کرنے کی اہلیت کو مشق کا حصہ بنایا گیا۔
واضح رہے روس دنیا کی جوہری ہتھیار رکھنے کے حوالے سے سب سے بڑی طاقت ہے۔ اس کے ساتھ امریکی جوہری ہتھیاروں کو بھی شامل کر لیا جائے تو ان کی مجموعی تعداد دنیا کے جوہری ہتھاروں کو 88 فیصد ہو جائے گا۔ امریکہ کا روس کے بارے میں کہنا ہے کہ اس کے جوہری حالات میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔