پیرس:فرانس میں مسلح افواج کے وزیر سیباستیان لوکورنو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لبنان میں فائر بندی “ہماری اجتماعی سیکورٹی کے لیے ضروری ہے”۔ انھوں نے لبنان میں جلد بھڑکنے والی خانہ جنگی کے خطرے سے خبردار کیا۔
پیر کے روزایل سی آئی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لوکورنو نے لبنان میں بے گھر آبادی کو “مضبوط بین المذاہب تناؤ” اور حزب اللہ کے کمزور ہونے کو خوشی کی خبر قرار دیا۔
تاہم فرانسیسی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ “آپ دیکھ سکتے ہیں کہ لبنان پہلے سے بھی زیادہ مکمل طور پر تباہ ہو سکتا ہے”۔
لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج ‘یونیفل’ کے حوالے سے لوکورنو نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اسرائیلی فوج اپنی کارروائیوں میں مطلوبہ سیکورٹی تدابیر اختیار نہیں کر رہی ہے۔
لوکورنو کا کہنا تھا کہ “یہ بات واضح ہے کہ حزب اللہ یونیفل کے یونٹوں کو اپنی کارروائیوں کو ڈھانپنے کے لیے استعمال کر رہی ہے تاہم گذشتہ ہفتے امن فوج کے ٹھکانوں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے براہ راست نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز فرانس کے دار الحکومت پیرس میں لبنان کے حوالے سے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ اس کا مقصد لبنانی فوج کو مطلوبہ وسائل کی فراہمی ہے تا کہ “لبنان کی خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے”۔ بالخصوص دریائے لیطانی کے جنوب میں واقع علاقہ جہاں حزب اللہ سلامتی کونسل کی قرار داد 1701 کے باجود پیچھے نہیں ہٹی ہے۔
لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی کا کہنا ہے کہ وہ کانفرنس میں فوج اور داخلہ سیکورٹی فورسز کے لیے “سیکورٹی امداد” طلب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ 23 ستمبر سے اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے الضاحیہ پر اپنی بم باری شدید کر دی ہے۔ یہ علاقہ حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ دیگر علاقوں بالخصوص ملک کے جنوب اور البقاع (ملک کے مشرق) میں حملوں میں تیزی آ گئی ہے۔ اسی طرح ارائیل نے لبنان کے شمالی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ اس کے نتیجے میں آخری چار ہفتوں کے دوران میں کم از کم 1454 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 7 لاکھ کے قریب افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔