سری نگر: وسطی ضلع گاندربل کے گگن گیر سونہ مرگ علاقے میں مشتبہ ملی ٹینٹوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مقامی اور غیر مقامی مزدوروں سمیت 7 افراد ہلاک جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں معلوم ہوا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے آس پاس علاقوں کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ہے اطلاعات کے مطابق اتوار شام دیر گئے گگن گیر سونہ مرگ میں اس وقت سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب ملی ٹینٹوں نے مقامی اور غیر مقامی مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 11افراد شدید طورپر زخمی ہوئے۔
معلوم ہوا ہے کہ خون میں لت پت زخمیوں کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہاں پر تعینات ڈاکٹروں نے غیر مقامی مزدوروں سمیت 7 افراد کو مردہ قرار دیا۔ذرائع نے بتایا کہ اتوار کی شام نامعلوم بندوق برداروں نے زڈ مورا ٹنل کے کام پر مامور غیر مقامی اور مقامی مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب افراد شدید طورپر زخمی ہوئے۔گولیوں کی صدائیں بلند ہونے کے ساتھ ہی آس پاس موجود مزدور جائے موقع پر پہنچے اور خون میں لت پر اپنے ساتھیو ں کو نزدیکی ہسپتال منتقل کیا تاہم وہاں پر تعینات ڈاکٹروں نے چھ افراد کو مردہ قرار دیا۔ مہلوکین میں غیر مقامی اور مقامی افراد سمیت ایک ڈاکٹر بھی شامل ہیں ۔ ذرائع کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے میں زخمی ہوئے مزید تین مزدوروں کی بھی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز نے گگن گیر سونہ مرگ اوراس کے ملحقہ علاقوں کو محاصرے میں لے کر بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے۔سونہ مرگ کے گگن گیر میں ہوئے حملے کے بعد پوری وادی میں سیکورٹی فورسز کو انتہائی الرٹ پر رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق وادی میں مقیم غیر مقامی افراد کی سیکورٹی کے حوالے سے بھی زمینی سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سونہ مرگ حملے کے بعد وادی بھر میں سیکورٹی الرٹ جاری کیا گیا ہے اور سلامتی عملے کو انتہائی چوکسی برتنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں
جموں و کشمیر کے گاندربل میں دہشت گردانہ حملے میں جان گنوانے والوں کی تعداد بڑھ کر سات ہو گئی ہے۔ انفراسٹرکچر کمپنی کے مہاجر مزدوروں کے علاوہ ایک کشمیری ڈاکٹر بھی مرنے والوں میں شامل ہے۔اتوار کی شام سری نگر-لیہہ قومی شاہراہ پر سونمرگ ہیلتھ ریزورٹ کے قریب دہشت گردوں نے کارکنوں کے ایک کیمپ پر حملہ کیا۔ اس حملے میں انفراسٹرکچر کمپنی کے پانچ کارکن زخمی بھی ہوئے۔کشمیر میں کسی بڑے انفراسٹرکچر پراجیکٹ پر کام کرنے والے کارکنوں پر یہ پہلا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ جس علاقے میں دہشت گردوں نے کارکنوں کو نشانہ بنایا ہے، وہاں پچھلی دہائی میں دہشت گردوں کی موجودگی بہت کم رہی ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ جن مزدوروں کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا وہ سبھی سری نگر سونمرگ روڈ پر زیڈ موڈ ٹنل کے لیے کام کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق حملہ کے وقت مہاجر مزدور کھانا کھا رہے تھے۔
جموں و کشمیر پولیس حکام نے بتایا کہ زخمی مزدوروں نے بتایا کہ دو لوگ وہاں آئے اور بجلی کاٹ کر کیمپ پر فائرنگ شروع کر دی۔ جان کی بازی ہارنے والوں میں ایک سیفٹی مینیجر، ایک مکینیکل مینیجر اور ایک ڈاکٹر شامل ہیں۔ ڈاکٹر وسطی کشمیر کے بڈگام کا رہنے والا تھا۔ حملے میں زخمی ہونے والے کارکنوں میں سے دو کا تعلق کشمیر، دو کا جموں اور ایک کا بہار سے ہے۔ انہیں بہتر علاج کے لیے سری نگر منتقل کیا گیا ہے۔
دہشت گردانہ حملے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز ہائی الرٹ ہیں اور جائے وقوعہ کے آس پاس کے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن بھی شروع کردیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ شام کے وقت دہشت گردوں نے فائرنگ کی تھی جس کے بعد وہ فرار ہو گئے۔ جاں بحق مزدور سرنگ کی تعمیر کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ اس دوران دہشت گردوں نے اسے گولیوں سے نشانہ بنایا۔
جموں و کشمیر کا یہ واقعہ پورے ملک میں غم و غصہ کا سبب بنا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنے سابقہ پوسٹ میں کہاکہ گاگنگیر ، جموں اور کشمیر میں شہریوں پر وحشیانہ دہشت گردی کا حملہ ایک بزدلانہ مکروہ فعل ہے۔ اس گھناؤنے فعل میں شامل افراد کو نہیں بخشا جائے گا اور انہیں ہماری سیکیورٹی فورسز کے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ غم کے اس گھڑی میں ، میں مرنے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ میں زخمیوں کی جلد صحت یاب ہونے کی دعا کرتا ہوں۔جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ میں گاگنگیر میں شہریوں پر دہشت گردی کے گھماؤ حملے کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ میں لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ جو لوگ اس مکروہ فعل کے پیچھے ہیں ان کو بخشا نہیں جائے گا۔ ہم نے جموں و کشمیر پولیس ، فوج اور سیکیورٹی فورسز کو مکمل آزادی دی ہے۔ ہمارے بہادر سپاہی میدان میں ہیں اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دہشت گردوں کو ان کی حرکات کے لئے بہت بڑی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ سوگوار خاندانوں سے میری دلی تعزیت۔ میں زخمیوں سے جلد صحت یاب ہونے کی دعا کرتا ہوں۔ غم کے اس گھڑی میں پورا ملک کنبہ کے ساتھ یکجہتی کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ ، ریاست کے سی ایم عمر عبد اللہ نے اس واقعے کی مذمت کی اور اسے دہشت گردوں کا بزدلانہ اور بزدلانہ عمل قرار دیا۔