واشنگٹن:پچھلے مہینوں کے دوران امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان چند دنوں یا گھنٹوں میں اس جنگ کو ختم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جسے مغرب نہیں روک سکتا۔
اتوارکی شام نشر ہونے والے العربیہ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو “روس یوکرین پر حملہ نہ کرتا”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین صدر جو بائیڈن اور ان کی نائب وائٹ ہاؤس کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کا احترام نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “میرے خیال میں پوتین نے ان کی کمزوری کو دیکھا اور کہا کہ وہ کاغذی شیر ہیں”۔
انہوں نے زور دیا کہ “ہم کاغذی شیر نہیں ہیں، پوتین بائیڈن کا احترام نہیں کرتے۔ اس نے یوکرین میں داخل ہو کر بہت اچھا کام کیا”۔
قابل ذکر ہے کہ ری پبلیکن کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے نائب صدر کے امیدوار سینیٹر ’جے ڈی وینس‘جو اوہائیو سے گذشتہ ستمبرمیں رکن منتخب ہوئے تھےنے انکشاف کیا تھا ماسکو اور کیئف کے درمیان جنگ کو ختم کرنے کے ٹرمپ کے ممکنہ منصوبے میں یوکرین کے اندر ایک “غیر فوجی زون” کا قیام شامل ہو سکتا ہے۔ یہ علاقہ اس وقت روسی فوج کے کنٹرول میں ہے۔
وینس نے “سین ریان شو” پروگرام میں ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران نشاندہی کی کہ “روس اور یوکرین کے درمیان موجودہ سرحدی لائن ایک غیر فوجی زون بن سکتی ہے”۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس مجوزہ بفر زون کو “بہت زیادہ مضبوط بنایا جائے گا تاکہ روسی اس پر دوبارہ حملہ نہ کریں”۔
لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس پر کون کنٹرول کرے گا، لیکن صرف اتنا کہا کہ “موجودہ حد بندی لائن” جوں کی توں رہے گی، جس کا مطلب ہے کہ یوکرین اپنی زمینیں دوبارہ حاصل نہیں کر سکتا۔ جس پر روس نے فروری 2022ء میں اپنی فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد سے کنٹرول کر رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس امن منصوبے کے ایک حصے کے لیے کیئف کو غیر جانبداری کے بدلے اپنی آزادی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم ’نیٹو‘ یا دیگر اتحادوں میں شامل نہیں ہوگا۔
یہ منصوبہ موجودہ امریکی انتظامیہ کی پالیسی کے یکسر مخالف نقطہ نظر کی نمائندگی کرتا ہے، کیونکہ ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن مضبوطی سے کیئف کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور اسے لامتناہی فوجی امداد اور سیاسی مدد فراہم کی تھی۔