واشنگٹن:جی سیون کے وزرائے دفاع نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ حماس، حزب اللہ، حوثیوں اور دیگر مسلح دھڑوں کو مدد فراہم کرنے سے دور ہو جائے۔ وزرائے دفاع نے لبنان کے استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے میں یونیفل کی مدد کرنے اور لبنانی مسلح افواج کے کردار کی حمایت کرنے پر زور دیا۔
۔G7 ممالک کے وزرائے دفاع نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہفتے کو نیپلز میں ملاقات کی کیونکہ اسرائیلی فوج لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد غزہ کی پٹی پر بھی اسرائیل کے حملے جاری ہیں۔ اٹلی جس کے پاس گروپ آف سیون ممالک کی گردشی صدارت ہے میں ہونے والے اس ایک روزہ اجلاس کے ایجنڈے میں مشرق وسطیٰ کے تنازعات اور یوکرین میں جنگ کے ساتھ ساتھ ایشیا پیسیفک خطے میں سلامتی کی صورتحال کو بھی شامل کیا گیا۔
لبنان اور غزہ کی پٹی میں تنازع سے بڑے پیمانے پر علاقائی جنگ شروع ہونے کے خطرات لاحق ہیں۔ یہ تنازعات ہی فرانس، کینیڈا، امریکہ، جاپان، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات کا مرکز ہیں۔ اسرائیلی افواج حزب اللہ اور حماس کے خلاف اپنی فوجی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حزب اللہ اور حماس دونوں اسرائیل کے خلاف ’’ مزاحمت کے محور‘‘ کا حصہ ہیں اور اس محور کی قیادت ایران کر رہا ہے۔ اس محور میں یمن کے حوثی اور عراق کے مزاحمتی گروپ بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ یکم اکتوبر کو ایرانی میزائل حملے کے جواب کی تیاری کر رہا ہے۔
تباہ شدہ محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری جاری ہے۔ حزب اللہ کے خلاف فضائی حملے اور محدود زمینی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ السنوار کے قتل کے بعد حزب اللہ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے اسرائیل کے خلاف محاذ کا دوسرا زیادہ خطرناک مرحلہ شروع کردیا ہے۔ اسرائیل نے 23 ستمبر سے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جنگ کو تیز کردیا ہے۔
وزرائے دفاع کی بات چیت میں لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفل) کی صورتحال پر بھی بات کی جارہی۔ اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں بلیو بیریٹ فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد اٹلی اور دیگر ممالک کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ بیروت کے دورے کے دوران اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے جمعرات کو کہا تھا کہ یونیفل کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔ خیال رہے یونیفل میں پچاس سے زائد ملکوں کے تقریباً 9500 فوجی شامل ہیں۔ یونیفل نے اسرائیلی افواج پر الزام لگایا کہ وہ “بار بار” اور “جان بوجھ کر” یونیفل کے مراکز اور مقامات پر فائرنگ کرتی ہیں۔ اٹلی یونیفل میں تعاون کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ اس فورس میں اٹیلی کے تقریباً ایک ہزار فوجی تعینات ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی فوج کو نشانہ نہیں بنا رہی تھی لیکن ان واقعات نے بین الاقوامی سطح پر مذمت کی لہر دوڑادی۔ سات وزرائے کی بات چیت میں یوکرین کی جنگ پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ اس وقت کیف کی افواج روسی حملے کی روشنی میں تیسرے موسم سرما کے دہانے پر مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ جون میں جی سیون نے کیف کو 50 بلین ڈالر قرض دینے کے لیے منجمد روسی اثاثوں پر سود کی آمدنی استعمال کرنے کے پروگرام کی منظوری دی تھی۔ تاہم یوکرین کے لیے مغربی حمایت میں کمی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں اور اگر ریپبلکن امیدوار ٹرمپ امریکی صدارتی انتخابات جیت جاتے ہیں تو واشنگٹن کیف کے حوالے سے اپنی پالیسی یکسر تبدیل کر سکتا ہے۔