واشنگٹن:امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ پینٹاگون نے خفیہ طور پر کمانڈوز اسرائیل بھیجے تاکہ غزہ میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی بازیابی کی کوششوں پر مشورہ دیا جا سکے۔ اخبار نے اشارہ کیا کہ امریکی انٹیلی جنس افسران بعد میں اسرائیل میں کمانڈو فوجیوں میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ایم کیو ۔ 96 ‘‘ ڈرونز نے قیدیوں کی تلاش میں مدد کے لیے مشن انجام دیے۔
امریکی اخبار کے مطابق جنگ کے تقریباً آغاز سے ہی امریکی فوج اور انٹیلی جنس سیل نے نہ صرف حراست میں لیے گئے افراد کی تلاش پر توجہ مرکوز کی ہے بلکہ حماس کے سینیئر رہنماؤں کا تعاقب بھی کیا ہے۔ رپورٹ میں اسرائیلی کارروائی کا سہرا تو واشنگٹن کو نہیں دیا گیا جس میں حماس کے رہنما یحییٰ السنوار کی ہلاکت ہوئی تھی لیکن امریکی حکام کے مطابق اس کی تلاش میں امریکی انٹیلی جنس نے مدد کی تھی۔
ایک پچھلی رپورٹ میں نیویارک ٹائمز نے کہا تھا کہ اسرائیل السنوار کی فون کالز کو سرنگوں کے اندر سے امریکی جاسوسی آلات کی مدد سے مانیٹر کرنے کے قابل تھا لیکن وہ اس کے مقام کا تعین کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔
سات اکتوبر کے حملوں کے فوراً بعد سی آئی اے نے ایک ٹاسک فورس قائم کی تھی ۔ پینٹاگون نے غزہ میں آنے والی جنگ کے بارے میں اسرائیلی دفاعی افواج کو مشورہ دینے کے لیے خصوصی آپریشنل دستے اسرائیل بھیجے۔ امریکہ نے اسرائیل کو زمین میں گھسنے والا ریڈار فراہم کیا تاکہ قیدیوں اور حماس کے رہنماؤں کا پتہ لگایا جا سکے۔ یہ راڈار غزہ کے نیچے سینکڑوں میل لمبی سرنگوں کا نقشہ بنانے میں مدد کرتا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں جارحیت کے دوران 42500 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔