نئی دہلی:ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تناو اب انتہا پر پہنچ چکا ہے،سفارتی تعلقات پر گہن لگ گیا ہے ۔کینیڈا کے کچھ فیصلوں کے بعد اب ہندوستان نے ایک بڑا فیصلہ کیا ہے ۔جس کے تحت ہندوستان نے 6 کینیڈین سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ دراصل تنازعہ ہردیپ سنگھ نجار کے قتل پر المامات سے شروع ہوا ہے ۔کینیڈا کا الزام ہے کہ اس میں ہندوستان کا ہاتھ ہے۔کینیڈا کے اسکی تحقیقات سے سفارت کاروں کو جوڑنے کے کینیڈا کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے یہ کارروائی کی ہے۔
وزارت خارجہ نے اس فیصلے کا اعلان کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر سفیر اسٹیورٹ راس وہیلر کو طلب کرنے کے فوراً بعد کیا۔ ہندوستان نے کینیڈا کے چھ سفارت کاروں سے کہا ہے کہ وہ 19 اکتوبر کی رات 11.59 بجے یا اس سے پہلے ملک چھوڑ دیں۔ اس کے ساتھ ہی بھارت نے اپنے ہائی کمشنر کو بھی واپس بلا لیا
ہندوستانی حکومت نے جن چھ کینیڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان میں کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر اسٹیورٹ راس وہیلر اور ڈپٹی ہائی کمشنر پیٹرک ہیبرٹ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ فرسٹ سیکریٹری میری کیتھرین جولی، فرسٹ سیکریٹری لین راس ڈیوڈ، فرسٹ سیکریٹری ایڈم جیمز چوپکا اور فرسٹ سیکریٹری پاؤلا اورجویلا شامل ہیں
ہندوستان نے کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کر لیا۔ قبل ازیں ہندوستان ن نے کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کر کے بتایا کہ ۔ہندوستانی ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کاروں کو بے بنیاد نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے
درحقیقت، کینیڈا نے اتوار کو ایک سفارتی پیغام بھیجا تھا اور کہا تھا کہ ہندوستانی ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کار ان کے ملک میں تحقیقات سے متعلق معاملات میں ‘انڈر آبزرویشن’ ہیں۔ کینیڈا میں ہائی کمشنر سنجے کمار ورما ہندوستان کے سینئر ترین سفارت کار ہیں۔ ایسی صورت حال میں ہندوستان نے اسے ایک ایسے شخص کے زمرے میں ڈالنا پسند نہیں کیا جو زیر نگرانی ہے۔