غزہ:غزہ کے علاقے جبالیہ کے فلسطینی سخت مصائب میں گھر کر زندگی گزارنے پر مجبور ہو کر رہ گئے۔ اسرائیلی فوج حماس پر ایک سال سے زائد عرصے سے جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اپنے پیاروں کو قربان کر دینے کے باوجود ہر روز بمباری کی زد میں ہیں۔ جبکہ خوارک اور ادویات تک سے مسلسل محروم ہیں۔
جبالیہ کے ہسپتال بھی پورے غزہ کے ہسپتالوں کی طرح ادویات اور آلات سبھی کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ حتیٰ کہ ایمرجنسی وارڈز بھی ادویات اور علاج دینے کی پوزیشن میں نہیں رہے ہیں۔ ہر طرف ملبے کے ڈھیر ہیں اور قبریں ہیں۔ جبالیہ کے رہنے والے چالیس سالہ محمد ابو حلیمہ نے ‘ اے ایف پی ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا’اب کئی ہفتوں سے تو کوئی امید ہی نہیں رہی ہے۔ پانی تک نہیں ہے۔ شاید زندگی ہی ختم ہو چکی ہے۔’
اسرائیلی فوج نے جبالیہ میں جنگ کو شدید تر کر دیا ہے۔ اس کی تازہ بمباری کا جواز یہ پیش کیا گیا ہے کہ حماس نے اس علاقے میں اپنے آپ کو از سر نو منظم کرنا شروع کر دیا ہے۔ بعد ازاں اس نے علاقے کا پہلے سے بھی زیادہ سخت محاصرہ کیا اور شہریوں کو علاقہ خالی کرنے کا کہہ دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ‘ انروا ‘ نے کہا اسرائیلی فوج کی تازہ جنگی تیزی کے نتیجے میں سینکڑوں مزید فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ بے شمار جنگی مصائب سے دو چار ہیں۔’
مقامی فلسطینی حسین ابو صفیہ کمال الدعوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ہیں ، ان کا کہنا ہے ‘ ہم سب محاصرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ ہسپتالوں میں زخمیوں اور بیماروں کے لیے ادویات بھی ختم ہو چکی ہیں۔
ہفتے کے روز ایک ہی خاندان کے ہلاک ہونے والوں کی کفن میں لپٹی ہوئی لاشوں ہسپتال میں موجود تھیں ۔ یہ افراد جبالیہ میں ہونے والی تازہ اسرائیلی تباہی کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
امدادی کارکنوں کے لیے زخمیوں اور لاشوں کو ملبے سے نکالنے میں پریشانی کا سامنا ہے۔ کہ اسرائیلی فوج امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے کہا ہے ‘عمارتوں کے ملبے کے نیچے درجنوں افراد پھنسے ہوئے ہیں اور ہم ان تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔’
باسل نے مزید کہا ‘چھے اکتوبر کو جبالیہ پر شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری سے کئی فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔’
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہونے والی شہری ہلاکتوں پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اتوار کے روز حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہم عسکریت پسندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا ‘ہمارے بہادر سپاہی اب جبالیہ کے قلب میں ہیں ۔ جہاں وہ حماس کے گڑھ کو ختم کو رہے ہیں۔’
جبالیہ کے 70 سالہ رہائشی ہاشم ابو یوسف نے ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘جنگ شروع ہونے سے اب تک ہم 12 مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ ہماری زندگی ہے۔’