سری نگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعے کے روز کہا کہ اسمبلی الیکشن کا انعقاد اور اس میں کامیابی ہماری جدوجہد کی پہلی سیڑھیاں تھیں اور مستقبل میں ہمیں مزید چیلنجو ں کا سامنا ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارے سامنے جو چیلنج ہے وہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کروانا ہے تاکہ آنے والی عوامی حکومت بغیر کسی رکاوٹ کے عوام کو ہر سطح پر راحت پہنچا سکے نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا دھونس و دباؤ ، تنگ طلبی اور ہراسانی سے نجات دلانے کیلئے ریاست کا درجہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے،
انشاءاللہ عنقریب ہی عوامی مشکلات اور مصائب کا خاتمہ ہوگا اور عوامی نمائندہ سرکار ہر صورت میں عوام کیلئے کام کریگی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے آئینی حقوق طاقت کے بل بوتے پر چھینے گئے ۔ اپنے آئینی او رجمہوری حقوق کی بحالی کے مطالبے سے انحراف کرنے کا سوال ہی نہیں ہے اور ہم ہر حال میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ لیکن اس کے لئے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کو متحد ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن نتائج سے ہمیں صاف طور پر دیکھنے کو ملا کی کہ بی جے پی نے کس طرح سے جموں کے بعض اضلاع میں فرقہ پرستی پیوست کی ہے۔ بی جے پی نے جموں کیساتھ کیا سلوک کیا، کس طرح اس خطے کی معیشت کو ختم کردیا، کس طرح سے جموں اور ڈوگروں کے حقوق سلب کئے لیکن بھاجپانے پھر بھی ہندتوا کے نام پر ووٹ حاصل کئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جموں وکشمیر میں اس فرقہ پرستی کے رجحان کا قلع قمع کرناہے اور جموں اور کشمیر کے درمیان دوریوں کو دور کرنا ہے۔ ہمیں نفرت کی دیواروں کو توڑنا ہے اور ایسے عناصر کیخلاف صف آراءہونا ہے جو اس ریاست کو فرقہ پرسی کی آگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس سب کو ساتھ لیکر حکمرانی کریگی اور ہم اپنے مخالفین کیساتھ بھی مساوات پر مبنی سلوک روا رکھیں گے، جس کا درس ہمیں مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے دیا ہے۔ الیکشن نتائج کے چوتھے روز بھی آج سینکڑوں کی تعداد میں ریاست بھر سے لوگ، پارٹی لیڈران، کارکنان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر مبارکباد دینے کیلئے آئے۔