واشنگٹن:امریکا کی نائب صدر اور صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کی ضرورت ہے۔
لاس ویگاس سے روانہ ہوتے ہوئے کملا نے غزہ اور لبنان کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے صحافیوں کو بیان دیا کہ “ہمیں فائر بندی تک پہنچنا چاہیے، ہم پر لازم ہے کہ جارحیت میں کمی لائیں”۔
غزہ اور لبنان میں فائر بندی ابھی تک دور کی بات نظر آ رہی ہے۔ خطے میں اس وقت اسرائیل کی جانب سے ایران کے میزائل حملے پر ممکنہ جوابی کارروائی کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ ایران نے یہ حملہ لبنان میں اسرائیلی جارحیت کے رد عمل کے طور پر گذشتہ ہفتے کیا تھا۔ ایرانی حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔ واشنگٹن نے اس حملے کو غیر مؤثر قرار دیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن رواں سال 31 مئی کو غزہ کی پٹی کے لیے تین مراحل پر مشتمل فائر بندی کا منصوبہ پیش کر چکے ہیں۔ تاہم یہ معاملہ ابھی تک اٹکا ہوا ہے۔
لبنان میں واشنگٹن نے ستمبر کے اواخر میں 21 روز کی فائر بندی کی تجویز پیش کی تاہم اسرائیل نے اسے مسترد کر دیا۔
اسرائیلی فلسطینی تنازع میں حالیہ خون ریز تشدد کی لہر کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو ہوا جب فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل پر حملہ کر دیا۔ اس حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور تقریبا 1200 قیدی بنا لیے گئے۔
ادھر غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مذکورہ حملے کے جواب میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے نتیجے میں 42 ہزار کے قریب فلسطینی جاں بحق اور غزہ کی پٹی کی تقریبا تمام 23 لاکھ کی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو گئی۔ اس کے سبب بھوک کا بحران پیدا ہو گیا۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اجتماعی نسل کشی کا الزام عائد کیا گیا جس کی تل ابیب نے تردید کی ہے۔
دوسری جانب لبنان میں حالیہ عرصے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو گئے جب کہ دس لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ایران کی حمایت یافتہ لبنان تنظیم حزب اللہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہا ہے۔