چنڈی گڑھ:اس بار ہریانہ میں کہا جا رہا ہے کہ کانگریس اقتدار میں واپس آسکتی ہے۔ تاہم بی جے پی بھی اقتدار میں رہنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ اسمبلی انتخابات سے پہلے ہریانہ کے جیند کے اوچانا میں کسان مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا جس میں کسان لیڈروں نے فیصلہ کیا ہے کہ کسان ہریانہ اسمبلی انتخابات میں کسی پارٹی کی حمایت یا مخالفت نہیں کریں گے۔ اس مہاپنچایت کا اہتمام بھارتیہ کسان نوجوان یونین نے کیا تھا۔ اس مہاپنچایت میں ہریانہ سے لے کر پنجاب تک بڑی تعداد میں کسانوں نے حصہ لیا تھا۔
اس مہاپنچایت میں جگجیت سنگھ دلیوال، شرون سنگھ پنڈھیر اور ابھیمنیو کوہڈ سمیت کئی کسان لیڈروں نے حصہ لیا۔ جگجیت سنگھ دلیوال نے مہاپنچایت میں ہوئے فیصلے کے بارے میں مکمل معلومات دیتے ہوئے کہا کہ ہم انتخابات میں کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں۔ ہمارا مقصد تحریک کو مضبوط بنانا ہے۔ ہم الیکشن میں نہ کسی کی مدد کریں گے اور نہ ہی کسی کی مخالفت کریں گے۔ اپنی تحریک کو مضبوط کرنے کے لیے ہم لوگوں کو حکومت کی ناکامیوں اور کسانوں کے خلاف کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔
اس کے ساتھ انہوں نے مزید کہاکہ اگلی مہاپنچایت 22 ستمبر کو کروکشیتر کے پپلی میں ہوگی۔ جن مطالبات کے لیے ہم احتجاج کر رہے ہیں وہ صرف پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کے نہیں بلکہ پورے ملک کے ہیں۔ پورے ملک کو اس تحریک سے جوڑنے کے لیے ملک کے کونے کونے میں مہاپنچایتیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ جس طرح حکومت نے کسانوں کو کسان مہاپنچایت میں آنے سے روک دیا۔ جو کہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ کسانوں کو جمع ہونے سے روکنے کے لیے کئی مقامات پر سیمنٹ کے بیریئرز لگائے گئے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گرودوارہ کے منتظمین کو یہاں تک کہا گیا کہ وہ ان کے لیے کھانا نہ بنائیں۔