اردن:اردن کے انتخابات ،جن کے نتائج کی تیاری جاری ہے تاہم پولنگ کے دوران اسلام پسند جماعت کو متحرک عوامی حمایت دیکھنے میں آئی ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ 31 نشستیں جیت جائے گی۔
اس کی حمایت میں اضافے کی وجہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ اور اس پر حکومتی ردعمل ہے۔
انتخابی مہم اور عمل کے دوران یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اسلامی اعتدال پسند اپوزیشن نے نمایاں طور پر عوامی حمایت پائی ہے۔ یہ بات ابتدائی انتخابی نتائج میں بھی نظر آرہی ہے۔ وجہ صاف ہے کہ اردن میں عوامی سطح پر غزہ میں اسرائیلی جنگ پر سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ملک میں کام کرنے والی اسلامی جماعت اسلامسٹ ایکشن فرنٹ کو اس صورت حال میں زیادہ عوامی حمایت ملی ہے۔ اردنی سیاسی جماعتیں باہم 138 نشستوں پر مقابل آتی ہیں۔ ان کی بنیادی سی تقسیم میں حکومت کے حامی قبائل کی اکثریت ہے۔ اس وقت بھی توقع یہی کی جارہی حکومت کے حامی گروپ کی پارلیمنٹ میں اکثریت آئے گی۔
اسلامسٹ ایکشن فرنٹ اخوان المسلمون کا سیاست میں نظریات سے متاثر ہ افراد کی جماعت ہے۔ امکان ہے کہ نئے انتخابی نتائج میں اسے واضح کامیابی ملے گی۔ واضح رہے نئے انتخابی قوانین میں 41 نشستیں سیاسی جماعتوں کے لیے ہیں۔
اسلامسٹ ایکشن فرنٹ کے رہنما وائل الساقہ نے عوامی ریسپانس ملنے پر عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ابتدائی طور پر لگ رہا ہے لگتا ہے کہ اسلامسٹ ایکشن فرنٹ کو ملنے والے ووٹوں کی بنیاد پر 31 نشستیں مل سکتی ہیں اور یہ سب سے نمایاں جماعت کے طور پر ابھر سکتی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ عوام کی طرف سے ووٹ ڈالنے کا جو رجحان سامنے آیا ہے اس کے مطابق عوام تبدیلی کے آرزو مند ہیں۔ ایک بامعنی تبدیلی کے۔ اس تبدیلی کے حوالے سے اخوان المسلون کے رہنما مراد عبداللہ کا بھی یہی کہنا ہے۔
مراد عبداللہ نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘ رائٹرز’ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘ عوام کی طرف ان کی جماعت کو ملنے والی حمایت ایک ریفرنڈم کا درجہ رکھتی ہے۔