غزہ:حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے مذاکراتی وفد نے رہ نما خلیل الحیہ کی سربراہی میں قطری وزیر اعظم الشیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی اور مصری انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل سے بدھ کو قطری دارالحکومت دوحہ میں ملاقات کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان ملاقاتوں میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پیش رفت اور غزہ کی پٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے “جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے ثالثوں کے مسلسل کردار اور کوششوں، غزہ کی پٹی کے پورے علاقے سے اسرائیلی فوج کے انخلاء، امداد کی فراہمی، قیدیوں کے تبادلے، اور تعمیر نو کے لیے کوششوں کا خیر مقدم کیا”۔
حماس نے گذشتہ مئی میں امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان کی بنیاد پرغزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کو فوری طور پر نافذ کرنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔ حماس کا کہنا ہےکہ وہ صدر بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی فارمولے کو نئی شرائط کے بغیر قبول کرنے کوتیار ہے۔
بیان کے مطابق حماس کے وفد نے جماعت کی جانب سے “جنگ کے بعد کے دور سے متعلق کسی بھی منصوبے” کو مسترد کردیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی پٹی کا انتظام فلسطینیوں کا اندرونی معاملہ ہے جس پر متفقہ فلسطینی نقطہ نظر سے اتفاق کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حماس کے وفد نے موجودہ مرحلے کے اثرات کا مقابلہ کرنے اور قومی میدان کو متحد کرنے کے لیے ایک قومی وژن پر متفق ہونے کے لیے تمام فلسطینی دھڑوں اور قوتوں کے ساتھ ایک جامع قومی مذاکرات کے انعقاد کا بھی خیر مقدم کیا۔
گذشتہ مئی کے آخر میں صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے ایک تقریر میں کہا تھا کہ “اسرائیل نے جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ایک جامع تجویز پیش کی، جو تین مراحل پر مشتمل ہے، جن میں سے پہلا ایک جامع اور مکمل جنگ بندی، غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا، اور قیدیوں کی رہائی کی تجاویز پر مشتمل ہے۔
مصر اور قطر کی ثالثی اور امریکہ کی حمایت سے اسرائیل اور حماس مہینوں سے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بالواسطہ مذاکرات کر رہے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے غزہ کی پٹی پر جنگ جاری رکھنے پر اصرار اور فلاڈیلفیا محور اور جنوب میں نتساریم محور سے فوج واپس نہ بلانے پر اصرار نے جنگ بندی کی کوششوں میں پیش رفت ناکام بنا دی ہے۔