Monday, December 23, 2024
Homeدنیاغزہ جنگ اپنے 12ویں مہینے میں داخل، جنگ بندی کی امیدیں مبہم

غزہ جنگ اپنے 12ویں مہینے میں داخل، جنگ بندی کی امیدیں مبہم

غزہ:غزہ جنگ ہفتے کے روز اپنے 12 ویں ماہ میں داخل ہو گئی ہے جس میں فلسطینی سرزمین کے لیے راحت یا بدستور اسیر اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے امید کی کوئی خاص علامت نظر نہیں آتی۔
فریقین اپنے اپنے موقف پر چونکہ سختی سے قائم ہیں تو جنگ بندی کے امکانات بہت کم نظر آتے ہیں جس سے اسرائیل کے زیرِ حراست قیدیوں کے بدلے حماس کے زیرِ حراست یرغمالیوں کو بھی آزادی ملے۔
حماس اسرائیل کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ فوجیوں کو غزہ-مصر کی سرحد کے ساتھ زمین کی ایک اہم پٹی پر موجود رہنا چاہیے۔
امریکہ، قطر اور مصر تمام جنگ رکوانے کے لیے ثالثی کر رہے ہیں جس میں غزہ کے حکام کے مطابق کم از کم 40939 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق ہلاک شدگان میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
حماس کے زیرِ حراست یرغمالیوں میں سے 33 قید میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ نومبر میں ایک ہفتے کی مختصر جنگ بندی کے دوران کئی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
اسرائیل نے گذشتہ اتوار کو اعلان کیا تھا کہ ہلاکت کے فوری بعد ایک امریکی-اسرائیلی شہری سمیت چھے یرغمالیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جس سے اسرائیل میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
بارہویں ماہ کے آغاز پر اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (اونروا) کے سربراہ فلپ لازارینی نے ہفتے کے روز ایکس پر پوسٹ کیا: “گیارہ ماہ۔ بہت ہو گیا۔ اسے مزید کوئی برداشت نہیں کر سکتا۔ انسانیت کو غالب آنا چاہیے۔ اب جنگ بندی ہونی چاہیے۔”
جنگ کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی دباؤ مزید واضح ہوا جب جمعہ کو مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی بستیوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والی ایک ترک نژاد امریکی کارکن کو مغربی کنارے میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
۔26 سالہ ایزینور ایزگی ایگی کے اہلِ خانہ نے امریکی حکومت سے ان کی موت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے ایگی کو سر میں گولی مار کر قتل کیا۔
انقرہ نے کہا کہ انہیں “اسرائیلی قابض فوجیوں” نے قتل کیا اور صدر ایردوآن نے اسے “وحشیانہ” عمل قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔
واشنگٹن نے ان کی موت کو “افسوسناک” قرار دیا اور اپنے قریبی اتحادی اسرائیل پر تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔
مغربی کنارے پر چھاپہ
مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیاں جہاں تقریباً 490000 لوگ رہتے ہیں، بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہیں۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی فوجیوں یا آباد کاروں نے مغربی کنارے میں 662 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے جس پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کیا تھا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اسی عرصے کے دوران فلسطینیوں کے حملوں میں فوجیوں سمیت کم از کم 23 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایگی کی موت اس دن ہوئی جب اسرائیلی افواج مغربی کنارے کے شہر جینین میں 10 دن کے مہلک چھاپے سے دستبردار ہوئیں۔ اے ایف پی کے صحافیوں نے رہائشیوں کی اپنے گھروں کو واپسی کی اطلاع دی جو بڑے پیمانے پر تباہ شدہ ہیں۔
جنین کا انخلاء ایسے وقت ہوا ہے جب غزہ جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات پر امریکہ اور اسرائیل کے درمیان شدید اختلاف ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو کہا تھا، “90 فیصد متفقہ ہے” اور اسرائیل اور حماس پر زور دیا کہ وہ ایک معاہدے کو حتمی شکل دیں۔
لیکن نیتن یاہو نے اس کی تردید کرتے ہوئے فاکس نیوز کو بتایا: “یہ ابھی طے نہیں ہوا۔”
حماس نے اسرائیل سے غزہ کی پٹی سے مکمل انخلاء کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے مہینوں پہلے امریکی صدر جو بائیڈن کی پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا تھا۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ رات بھر اور ہفتے کی صبح کئی فضائی حملوں اور گولہ باری نے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔
غزہ کی شہری دفاع ایجنسی اور فلسطینی ہلالِ احمر نے کہا کہ وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ کے قریب اسرائیلی فضائی حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔
شہری دفاع اور ایک عینی شاہد نے بتایا کہ بوریج کیمپ میں ایک فلیٹ کو نشانہ بنانے والے فضائی حملے میں چار دیگر افراد ہلاک ہوئے۔
شہری دفاع کے حکام نے بتایا کہ جبالیہ میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مزید چار فلسطینی مارے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ شہر کے شمال میں ہونے والے فضائی حملے میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی مارا گیا۔
طبی ماہرین نے بیت لاہیا کے رہائشی علاقے پر فضائی حملے میں کم از کم 33 فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی اور کہا کہ ان کا العودہ، کمال عدوان اور انڈونیشیئن ہسپتالوں میں علاج جاری تھا۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments