قاہرہ:مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ قاہرہ ترکی کے ساتھ تعلقات میں ایک نیا مرحلہ قائم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ السیسی نے بدھ کے روز انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا “ہم ترکیہ کے ساتھ تعلقات میں ایک معیاری تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ایردوان کے ساتھ خطے کے بحرانوں خاص طور پر غزہ کی جنگ سے نمٹنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔” انہوں نے یہ بھی کہا “ہم نے ترکیہ کے ساتھ لیبیا میں سکیورٹی بحال کرنے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔” عبد الفتاح السیسی نے زور دیا کہ مصر ترکیہ اور شام کے درمیان تعاون کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔
مصری صدر نے مزید کہا “میں نے ایردوان کے ساتھ افریقہ کے حالات خاص طور پر صومالیہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا وہ صومالیہ میں استحکام حاصل کرنے پر متفق ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ترکیہ کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات میں گزشتہ برسوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ہم اس حوالے سے مشاورت کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس موقع پر ترکیہ کے صدر ایردوان نے اعلان کیا کہ ترکیہ مصر کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کر رہا ہے اور ہم تعلقات کو مضبوط کرنا جاری رکھیں گے۔ ہم مصر کے ساتھ اپنی مشاورت کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ خطے میں سلامتی اور امن کو بڑھانے کے لیے مصر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ ہم فلسطین کے معاملے پر مصر کے ساتھ مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔
غزہ جنگ بندی
ایردوان نے مصری حکام کا بھی غزہ میں امداد پہنچانے میں تعاون پر شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اب ترجیح غزہ میں جنگ بندی ہے۔ اسرائیل کو خطے میں امن قائم کرنے کے لیے اپنی پالیسی کو تبدیل کرنا چاہیے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں کہ اسرائیلی حکام کو بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
ترک صدر نے انکشاف کیا کہ ترکیہ مصر کے ساتھ گیس اور جوہری توانائی کے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ ان کا ملک مصر کے پانچ بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔
واضح رہے السیسی بدھ کو انقرہ پہنچے تو ایردوان نے ان کا استقبال کیا۔ ان کے اس بے مثال دورے کا مقصد ترکیہ اور مصر کے درمیان ایک عشرے کی دوری کے بعد مفاہمت کو حاصل کرنا ہے۔