نئی دہلی: وقف ایکٹ ترمیمی بل 2024 یوں تو لوک سبھا میں اپوزیشن کی مخالفت کے بعد جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی پہنچ گیا ہے اب اس بل کی مخالفت کرنے والوں کو کچھ سکون ملا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس سلسلے میں اپنا موقف پیش کرنے کے لیے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے
مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحيم مجددی نے ایک پریس ریلیز میں کہا ک 9 اگست 2024 کے شروع میں بورڈ کے ذمہ داران ملی جماعتوں کے سربرابان اور لیگل کمیٹی کے ارکان کی ایک آن لائن میٹنگ صدر مولانا خالد سیف الله رحمانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلہ میں طے کیا گیا کہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے سربرابان اور این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں کے نمائندوں اور ذمہ داروں سے ملاقات کی جائے۔
چنانچہ فوری اس پر عمل کرتے ہوئے ملاقات کا اہتمام کیا گیا اور انہیں اس بل کے مفاسد اور نقصانات سے بھی واقف کرایا گیا نیز تمام مسلم ارکان پارلیمان و دیگر سیاسی سربراہان کو خطوط بھی بھیجے گئے۔ اس بل میں وقف ایکٹ کو کمزور کرنے، وقف جائیدادوں پر قبضے کی راہ ہموار کرنے، وقف بورڈوں کی حیثیت گھٹانے، وقف ٹریبونل اور سروے کمشنروں کےاختیارات کلکٹروں اور پٹواریوں کو منتقل کرنے کے علاوہ کئی ایسی ترمیمات لائی جارہی ہیں جس سے کہ وقف ایکٹ کی معنویت اور افادیت گھٹ کر رہ جائے گی۔ اسی طرح صرف وقف ایکٹ کا نام نہیں بدلا جارہا بلکہ سینٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈوں میں مختلف لوگوں کی نمائندگی کے لئے بھی ایسا ضابطہ لایا جارہا ہے جس سے کہ ان دونوں اداروں کی گرفت ڈھیلی پڑجائے۔ بورڈ حکومت کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں اور این ڈی اے میں شامل بی جے پی کی حلیف جماعتوں سے پرزور اپیل کرتا ہے کہ وہ حکومت کو اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہونے دیں۔ بحمد للہ اس ملاقات اور خط کا بڑافائدہ ہوا۔ تقریبا تمام بی اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کےخلاف آواز بلند کی – بورڈ ایوان قانون کے ان نمائندوں کاشکرگزار ہے جنہوں نے دستور کے تقاضوں کی پاسداری کی اور خلاف آواز بلند کی بورڈ ایوان قانون کے ان نمائندوں کا شکرگزار ہے جنہوں نے دستور کے تقاضوں کی پاسداری کی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنی آواز بلند کی۔ لیکن کو محسوس کرتے ہیں کہ ابھی ان کا کام ختم نہیں ہوا ہے۔ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن اور حلیف جماعتوں کے ممبران کو بھرپور کوشش کرنی چاہیے کہ اس بل کی تمام غلط اور نقصاندہ ترمیمات کو منسوخ کروائیں۔ اور اسی کے ساتھ جنرل سکریٹری بورڈ نے بورڈ کے ان ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے بعض سیاسی رہنماؤں تک رسائی حاصل کرکے بورڈ کا نہ صرف پیغام پہونچایا بلکہ ایوان میں ملت کے اس اہم مسئلہ پر اپنی آواز بلند کرنے کے لئے انہیں تیار کیا –
انہوں نے بورڈ کی منشاء کے مطابق اپنی آواز بلند کی۔ جنرل سکریٹری بورڈ نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ فی الحال وقف ترمیمی بل لوک سبھا سے منظور نہیں ہوااور جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی تشکیل پاتے ہی بورڈ کوشش کرے گا کہ عنقریب اس کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کرے اور ان کےسامنے اپنا موقف رکھے، بورڈ نے طے کیا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے نمائندوں سے بھی ملاقات کا وقت حاصل کرکے ان کے سامنے بھی مسلمانوں کا موقف رکھے گا، نیزمسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقہ میں اوقاف کو ضائع ہونے سے ناجائز قبضوں سے وقف کی املاک کے غلط استعمال سے بچائیں، اپنے بزرگوں کے قیمتی اوقاف کی حفاظت کریں، وقف پر بےجا قبضے نہ ہونے دیں نیز جمعے کے خطبوں میں اوقاف کے عنوان پر خطاب کریں اور دعاؤں کابھی اہتمام کریں۔
وقف ترمیمی بل: پرسنل لا بورڈ کا وفد جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے کرے گا ملاقات
RELATED ARTICLES